Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003

اكستان

50 - 67
تھا مگر حجام نے کپڑوں کو دیکھ کر نفرت کا اظہار کیا اور ان کے پاک اخلاق واوصاف کا اس کو اندازہ نہ ہوا۔امام جلیل الشان نے اس موقع پر جو کچھ فرمایا وہ خود سرائی میں داخل نہ تھا بلکہ اس عام غلط فہمی کو رفع کرنے کی غرض سے اس قدر فرمانے پر مجبور ہوئے او ر جب کوئی دینی وشرعی ضرورت آپڑے تو ایسے اظہار کی اجازت ہے۔
	حضرت یوسف علیہ السلام نے اس ضرورت کے وقت فرعون  ٧  سے فرمایا تھا  : 
	''اِجْعَلْنِیْ عَلیٰ خَزَائِنِ الْاَرْضِ اِنِّیْ حَفِیْظ عَلِیْم۔''   
مجھ کوزمین کے خزانوںکا منتظم ونگران مقرر کردے ،میں خوب محافظت کرنے والا اور جاننے والا ہوں۔
دس دینار عطا فرمانے کوبھی کوئی شخص اسراف پر محمول نہ کرے آپ کو ان عام خیالات کی اصلاح کے ساتھ یہ بھی دکھلانا تھا کہ اہل اللہ اور متوکلین علی اللہ کے نزدیک اشرفی اور روپیہ سب بے حقیقت ہیں۔ 
	ایک دفعہ بعض ظاہر پرستوں نے حضرت جنید   سے صوفیہ پر طعن کرتے ہو ئے سوال کیا  :
''مَابَالُھُمْ وَسِخَة ثِیَابُھُمْ (ان کے کپڑے میلے کچیلے کیوں رہتے ہیں ) جواب میں ارشاد فرمایا : لٰکِنَّھَا طَاھِرَة ، جواب :لیکن وہ پاک رہتے ہیں۔ 
اس کا کوئی یہ مطلب نہ سمجھے کہ کپڑوں کا میلا رکھنا محمود امر ہے یا صوفیہ کامسلک یہ ہے کہ کپڑے میلے پہناکریں بلکہ حاصل جواب یہ ہے کہ ان لوگوں کو طہارتِ ثوب کا اہتما م ہوتا ہے ۔نفاست و صفائی بہت عمدہ چیز ہے مگر اس جماعت کو جو دنیا سے منقطع اور بالکلیہ آخرت کی طرف راغب ہوتے ہیں اپنی مشغولی سے اس قدر فرصت نہیں ملتی کہ لباس کی نفاست کی طرف توجہ کریں اور چونکہ طہارت شرطِ عبادت ہے اس لیے اس سے غفلت نہیں کرتے ۔اس کو بجنسہ ایسا ہی سمجھنا چاہیے جیسا حدیث شریف میں وارد ہے  :
 ''رُبَّ  اَشْعَثَ اِ غْبَرَّ مَدْ فُوْع بِالْابْوَابِ لَوْاَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی لَاَبَرَّہ(اوکماقالۖ)
(بہت سے پراگندہ بال غبار آلودہ دروازوں پر سے ہٹا دیے گئے ایسے مقبول ہوتے ہیں کہ اگر اللہ کے اوپر کسی بات کی قسم کھا بیٹھیں تو ان کی قسم پوری کردی جائے)۔
 اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ غبار آلودہ اور پراگندہ بال دروازوں پر سے دھکے دے کر ہٹا دیا جانا ایسی پسندیدہ باتیں ہیں کہ ان کو اختیار کیا کرو ۔الغرض ظاہر بیں لباس کو دیکھتے ہیں اور حقیقت شناس اخلاق اور اوصاف کو''۔  ٨   
  ٧   مصر کے بادشاہ ریان بن ولید ، اُس زمانہ میں ہر بادشاہِ مصر کو فرعون کہا جاتا تھا۔    ٨    اشاعتِ اسلام  ص٢٥٩

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
68 اس شمارے میں 4 1
69 حٖرف آغاز 5 1
70 درس حدیث 7 1
71 برابری او ر مساوات کی تعلیم، 7 70
72 جھوٹی قسم کا وبال 9 70
73 ابو طالب کے بعد سرداری کا نمبر نبی علیہ السلام کاتھا : 9 70
74 ابو لہب کی عبرتناک موت : 9 70
75 غلاموں کے ساتھ حسنِ سلوک : 9 70
76 واپس جانے سے انکار 10 70
77 سرداری اور غلامی 10 70
78 حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسن سلوک 10 70
79 کمرے میں داخل ہونے کے آداب : 11 70
80 شیخ العرب والعجم حضرت مولاناسید حُسین احمد مدنی 12 1
81 مولانا عبد الباری ندوی رحمہ اللہ : 12 80
82 حضرت مدنی جانشینِ شیخ الہند : 15 80
83 حضرت مدنی کے حق میں حضرت تھانوی کی شہادت : 18 80
84 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہم : 22 80
85 فہمِ حدیث 23 1
86 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 85
88 دوسرا نفخہ کب ہوگا : 23 85
89 قیامت کی زمین : 23 85
90 ضمیمہ از الحاج حضرت محمود احمد صاحب عارف 24 80
91 میدان ِحشر میں کیسے جمع ہوں گے : 25 85
92 قیامت کے دن کا منظر : 27 85
93 حفا ظتِ دین 29 1
94 حقیقتِ فقہ : 29 93
95 نتائج 34 93
96 خلاصہ بحث : 35 93
97 والدین !رب کی رحمت 37 1
98 آپ کے دینی مسائل 40 1
99 ٭( اذان اور اقامت کا بیان ) 40 98
100 نومولود بچے کے کان میں اذان واقامت : 40 98
101 نماز کے علاوہ جن موقعوں پر اذان کہنا مستحب ہے : 40 98
102 اذان کے بعد کی دُعاء میں ہاتھ اُٹھانا : 41 98
103 جب موذن اقامت شروع کرے مقتدیوںکو 41 98
104 اقامت کے شروع میں کھڑے ہونے کی وجوہ 41 98
105 اذان سے پہلے درُود و سلام : 42 98
106 تثویب : 42 98
107 اذان واقامت میں رسول اللہ ۖ کے نام گرامی پر انگوٹھے چومنا : 42 98
108 حاصل مطالعہ 43 1
109 حضرت خالد کی کرامت اور حیرہ کی فتح : 43 108
110 شانِ صحابہ : 44 108
111 میدانِ یرموک میں جَرَجَۂ کا قبولِ اسلام : 45 108
112 مدح وذم کا برابر ہونا : 47 108
113 نَحْنُ قَوْم اَ عَزَّنَا اللّٰہُ بِالْاِسْلَامِ : 48 108
114 کل کی ماں کاپیغام آج کی ماؤں کے نام 51 1
115 بقیہ : درس ِ حدیث 53 70
116 ہجرت میں پہل اعزاز ہے : 53 70
117 مردوں کاختنہ 54 1
118 ختنہ ، اسلامی شعار، اس کے خلاف مغرب کا تعصب : 54 117
119 ختنہ اور جدید سائنس : 55 117
120 ٭گلہائے عقیدت 56 1
121 اسلام امنِ عالم کا علمبردار ہے 57 1
122 بقیہ : درس ِ حدیث 60 70
123 ہجرت میں پہل اعزاز ہے : 60 70
124 تقریظ وتنقید 61 1
Flag Counter