ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
باب : ٨ قسط : ١٥ دینی مسائل ٭ ( نجاستوں کا بیان ) نجاست سے متعلق چند مسائل : مسئلہ : اکہرے کپڑے میں ایک طرف معاف مقدار سے کم نجاست لگے اور دوسری طرف سرایت کر جائے اور ہر طرف مقدار سے کم ہو لیکن دونوں کا مجموعہ اس مقدار سے بڑھ جائے تو وہ کم ہی سمجھی جائے گی اور معاف ہو گی ۔ ہاں اگر کپڑا دہرا ہو اوراس مقدار سے بڑھ جائے تو وہ زیادہ سمجھی جائے گی اور معاف نہ ہوگی ۔ مسئلہ : نجس پانی میں جو کپڑا بھیگ گیا تھا اس کے ساتھ پاک کپڑے کو لپیٹ کر رکھ دیا اور اس کی تری اس پاک کپڑے میں آ گئی لیکن نہ تو اس میں نجاست کا کچھ رنگ آیانہ بدبو آئی تو اگر یہ پاک کپڑا اتنا بھیگ گیا ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ قطرہ ٹپک پڑے یا نچوڑتے وقت ہاتھ بھیگ جائے تو وہ پاک کپڑا بھی نجس ہو جائے گا ۔ اور اگر اتنا نہ بھیگا ہو تو پاک رہے گا ۔اور اگر پیشاب وغیرہ خاص نجاست کے بھیگے ہوئے کپڑے کے ساتھ لپیٹ دیا تو جب پاک کپڑے میں ذرا بھی اس کی نمی اور دھبہ آگیا تو نجس ہو جائے گا ۔ مسئلہ : بچھو نے کا ایک کونہ نجس ہے اور باقی سب پاک ہے تو پاک کونے پر نماز پڑھنا درست ہے۔ مسئلہ : جس زمین کو گوبر سے لیپا ہو وہ نجس ہے اس پر کوئی پاک چیز بچھائے بغیر نماز درست نہیں ۔ مسئلہ : گوبر سے لیپی ہوئی زمین اگرسوکھ گئی ہو تو اس پر گیلا کپڑا بچھا کر بھی نماز پڑھنا درست ہے لیکن وہ اتنا گیلا نہ ہو کہ اس زمین کی کچھ مٹی چھوٹ کر کپڑے میں لگ جائے۔ مسئلہ : پیر دھو کر ناپاک زمین پر چلا ، پیر کا نشان زمین پر بن گیا تو اس سے پیر نا پاک نہ ہو گا۔ہاں اگر پیر کے پانی سے زمین اتنی بھیگ جائے کہ زمین کی کچھ مٹی یا نجس پانی پیر میں لگ جائے تو نجس ہو جائے گا ۔ مسئلہ : نجس بچھونے پر سو یا اور پسینہ سے وہ کپڑا نم ہو گیا توا س کابھی یہی حکم ہے کہ اس کا کپڑا اور بدن ناپاک نہ ہوگا۔ مسئلہ : راستوں کی کیچڑ اور ناپاک پانی معاف ہے بشرطیکہ بدن یا کپڑے میں نجاست کا اثر معلوم نہ ہو ۔باقی احتیاط یہ ہے کہ جس شخص کی بازار اور راستوں میںزیادہ آمد و رفت نہ ہو یا ہوتی ہو لیکن وہ آنے جانے کے لیے عام طور سے