ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ ١٠اکتوبر کوملک میں بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوئے جن کے نتیجہ میں مجموعی اعتبار سے توقعات کے بر عکس مذہبی جماعتوں کی نمایاں کامیابی نے سب کو حیران کردیا جبکہ امریکہ اور یور پ کے لیے یہ نتائج مایوسی کاسبب بن گئے۔ ملک کے دو صوبوں سرحد اور بلوچستان میں مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے مذہبی جماعتوں نے فیصلہ کن برتری حاصل کی اور کراچی حیدرآباد میںبھی ان کی کامیابی قابلِ ذکر ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دھڑے پنجاب یا سندھ میں سے کسی ایک صوبہ میں کامیابی حاصل کر سکے ہیں۔ ملک کے چار صوبوں میں سے دو صوبوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے باقی جماعتوں پر برتری ثابت کر نے کا اعزاز صرف مذہبی جماعتوں کو حاصل ہوا ہے یہ تو صوبائی اسمبلیوں کی صورتِ حال ہے۔ باقی قومی اسمبلی جو کہ ملک کا قانون ساز ادارہ ہے ا س میں بھی مجلسِ عمل کے پلیٹ فارم سے مذہبی جماعتوں نے غیر متوقع کامیابی حاصل کی ہے مگر کوئی بھی جماعت واضح اورقطعی برتری حاصل نہیں کر سکی ہے ۔اس صورت ِ حال میں جو بھی حکومت بنائے گا مشکل صورت حال سے دو چار رہے گا اور قانون ساز ی کا عمل تو نہ ہونے کے برابر ہو گا اس لیے عوام کو مجلسِ عمل سے کسی معجزہ کی اُمید نہ کرنی چاہیے کیونکہ اصل تبدیلی اور انقلاب قانون سازی کے ذریعہ ہی حاصل ہو سکتی ہے جو کہ موجودہ حالات میں خاصی مشکل ہو گی ۔