ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
دسویں روایت : حضرت عبداللہ بن مسعود بھی لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھایا کرتے تھے (قیام اللیل ص٩٢)۔ حضرت سوید بن غفلت جو حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود دونوں کے خاص صحبت یافتہ شاگرد ہیں وہ لوگوں کو پانچ ترویحے یعنی بیس رکعت تراویح پڑھایا کرتے تھے ۔(سنن بیہقی ) حضرت عطا کی شہادت : حضرت عطا کبار تابعین میں سے ہیں آپ کو ٢٠٠ صحابہ کرام سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، آپ کی شہادت صحابہ اور تابعین دونوں زمانوں کی شہادت ہے آپ فرماتے ہیں ادرکت الناس وہم یصلون ثلاثاً وعشرین رکعة رواہ ابن ابی شیبہ واسناد ہ حسن (آثار السنن ج٢ ص٥٥)حضرت عطا فرماتے ہیں کہ میں نے صحابہ و تابعین کو بیس رکعت تراویح ہی پڑھتے پایا۔ معلوم ہوا کہ تمام صحابہ و تابعین بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور کبھی کسی ایک شخص نے بھی ٢٠ تراویح کے خلاف آواز نہیں اُٹھائی ۔ علامہ ابن عبدالبر فرماتے ہیں وھو قول جمھور العلماء و بہ قال الکوفیون والشافعی واکثرالفقھاء وھوالصحیح عن اُبیّ بن کعب من غیرخلاف من الصحابة (عینی شرح بخاری) ترجمہ یہ قول جمہور علما کاہے اہل کوفہ (حضرت علی ،حضرت ابن مسعود، حضرت امام ابو حنیفہ اور آپ کے ساتھی ) اور امام شافعی کا بھی یہی قول ہے اور حضرت ابی بن کعب سے بھی یہی صحیح اور ثابت ہے اور اس میں صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا ۔اور فن حدیث کے مسلم الثبوت امام ابو عیسٰی ترمذی فرماتے ہیں واکثر اہل العلم علی ماروی عن علی و عمر وغیر ہما من اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عشرین رکعةً (ترمذی)اکثر اہل علم بیس رکعت تراویح کے قائل ہیں جو کہ حضرت علی اور حضرت عمر اور نبی اکرم ۖ کے دوسرے صحابہ سے مروی ہے ۔ امام شافعی فرماتے ہیں ھکذا ادرکت ببلدنا مکة یصلون عشرین رکعةً (ترمذی)۔میں نے مکہ معظمہ میں تابعین اور تبع تابعین کو بیس رکعت تراویح پڑھتے پایا۔ میں نے نہایت اختصار کے ساتھ آپ کے سامنے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا عمل پیش کردیاہے کہ حضرت عمرفاروق اعظم کے حکم سے آپ کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح باجماعت باقاعدہ شروع ہوئیں اور کسی ایک متنفس نے بھی اس پر انکار نہ فرمایابلکہ بغیر کسی اختلاف کے تمام صحابہ بیس رکعات پڑھتے رہے ۔حضرت عثمان کے زمانہ مبارک میں بھی اسی پر عمل رہا، حضرت امیر المؤمنین علی بن ابی طالب نے بھی بیس کا حکم دیا اوربیس ہی پڑھتے رہے۔ آپ کے تمام شاگرد بھی لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود بھی لوگوں کو بیس رکعت پڑھاتے تھے۔