ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
کاراستعمال کرتا ہو تو یہ شخص ایسی نجاست لگنے سے بدن اور کپڑے پاک کر لیا کرے چاہے ناپاکی کااثر محسو س نہ بھی ہو۔ مسئلہ : نجاست کے اوپر جو گرد و غبار ہو وہ پاک ہے بشرطیکہ نجاست کی تری نے اس میں اثرکرکے اس کو تر نہ کر دیا ہو۔ مسئلہ : جس پانی سے کوئی نجس چیز دھوئی جائے وہ نجس ہے خواہ وہ پانی پہلی دفعہ کا ہو یا دوسری دفعہ کایا تیسری دفعہ کا لیکن ان پانیوں میں اتنا فرق ہے کہ اگر پہلی دفعہ کاپانی کسی کپڑے میں لگ جائے تویہ کپڑا تین دفعہ دھونے سے پاک ہوگا اور اگر دوسری دفعہ کا پانی لگ جائے تو صرف دو دفعہ دھونے سے پاک ہو گا اور اگر تیسری دفعہ کا لگ جائے تو ایک ہی دفعہ دھونے سے پاک ہو جائے گا۔ مسئلہ : جب سو کر اُٹھے تو جب تک پہنچوں تک ہاتھ نہ دھو لے اس وقت تک کسی برتن میں موجود پانی میں ہاتھ نہ ڈالے چاہے ہاتھ پاک ہو چاہے ناپاک ہو۔ اگر پانی چھوٹے برتن میں رکھا ہو جیسے لوٹا ،آبخورہ تو اسے بائیں ہاتھ سے اٹھا کر دائیں ہاتھ پر ڈالے اور تین دفعہ دھوئے ،پھربرتن داہنے ہاتھ میں لے کر بایاں ہاتھ تین دفعہ دھوئے اور اگر چھوٹے برتن میں پانی نہ ہو ، بڑے مٹکے وغیرہ میں ہو تو کسی آبخورے یا گلاس وغیرہ سے نکال لے لیکن انگلیاں پانی میں نہ ڈوبنے پائیں ۔ مسئلہ : ناپاک چیز پانی میں گرے اور اس کے گرنے سے چھینٹیںاُڑ کر کسی پر جا پڑیں تو وہ پاک ہیں بشرطیکہ اس نجاست کا کچھ اثر ان چھینٹوں میں نہ ہو۔ مسئلہ : رومالی گیلی ہونے کے وقت ہو ا نکلے تو اس سے کپڑانجس نہیں ہوتا۔ (جاری ہے)