ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
نتیجہ یہ رہا کہ ان کو اس علم کا شوق ہوگیا ۔ہر صحابی سے جس سے جو بات متعلق ہوتی تھی وہ اُ س سے پوچھتے تھے او ر جوزیادہ بڑا عالم نظر آتا تھا اُس سے بھی پوچھتے تھے اور بس اسی کام میں لگے رہے ۔یہ اثر تھا جناب رسول اللہ ۖ کی دُعا کا تو اب ایسے ہوا کہ اُنھوں نے صحابہ کر ام میںجو بڑے بڑے صحابی تھے ان کی شاگردی کی حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ ہیں جو بہت بڑے قاری تھے ۔ قاری کامطلب : قاری کا مطلب یہ نہیںہے کہ لہجے سے قرآن پڑھتے تھے بلکہ قاری کامطلب یہ ہے کہ وہ قرآن پاک کے علوم سے بھی واقف تھے۔ فقط یہ نہیں کہ قاری ہی تھے بلکہ حافظ بھی تھے اور قرآن پاک کے علوم پر عبور تھا ۔حضرت عمررضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ اقرء نا ابی ہم میں سب سے عمدہ پڑھنے والے قرا ء توںکا علم رکھنے والے یہ ابی ابن کعب ہیںاور اقضانا علی ہم سب میں عمدہ فیصلہ دینے والے یہ حضر ت علی رضی اللہ عنہ ہیں تو حضر ت عمر رضی اللہ عنہ کے یہ جملے بخاری شریف میں ہیں ۔اب یہ اُن کے پاس جانے لگے اُن سے جتنی معلومات ہو سکیں وہ کیں اور وہ بہت بڑے عالم تھے ۔ کوفہ کے شخص کا قصہ : ایک شخص کوفہ والا کہتا ہے کہ میں گیا وہاں میں نے دیکھا ایک آدمی ہے جو بہت ہی سادہ لباس میں ہے اُس کے گرد لوگ جمع ہیں اُس نے کچھ خطاب کیا اُس کے بعد وہ چلا گیا۔ جب وہ گیا تو میں نے پُوچھا یہ کون تھے تو معلوم ہوا کہ وہ اُبی ابن کعب تھے۔ کہتے ہیں کہ میںاُن کے گھر پیچھے پیچھے چلا گیا میںنے وہاں ان سے بات چیت شروع کی اور میں نے دیکھا اُن کا گھر زاہدانہ ہے اُن کے پاس گھر میںکوئی سازوسامان نہیں تو اس زاہدانہ حالت کو دیکھ کر میں تعجب میںرہا کہ لباس بھی اس قدر سادہ اور یہاں دیکھتا ہوں تویہ بھی زاہدانہ حالت ہے ،گھر میں سامان ہی کوئی نہیں ہے ۔ بڑوں کو بھی معذرت کرنی چاہیے : تو مجھ سے انھوں نے پوچھا کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا کُوفہ سے آیا ہوں، کہنے لگے کہ کچھ مانگنے ہی آئے ہو گے۔ اُس زمانے میں ایسی ہی حالت ہوگی کوفے والے وہاں جاتے ہوں گے پھر پیسے مانگتے ہوں گے ۔یہ جملہ اُن کی زبان سے نکلا، ان کے ذہن میں یہ بات نہیں تھی تویہ کہتے ہیں کہ میںنے وہیں قبلہ کی طرف رُخ کیا اور کہا کہ خداوندکریم تو جانتاہے میں یہاں علم حاصل کرنے آیا ہوں اور انھوں نے مجھ سے ایسی بات کہی ہے جس سے مجھے اتنا رنج ہوا وغیرہ تو اس پر حضرت ابی ابن کعب نے ان سے معذرت کی ،انھوں نے ان سے وقت چاہا تو آئندہ جمعرات کا وقت دیا کہ میں آئندہ جمعرات کو جو کچھ مجھے آتاہے میں وہ سارا کچھ بتادوںگا تو یہ کہتے ہیں کہ میں پھر انتظار میں رہا ،جب وہ دن آیا تو میں گھر سے