ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
بیس رکعت تراویح احادیث ِمبارکہ کی روشنی میں ( حضرت مولانا محمد امین صفدر صاحب ) بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للّٰہ وکفٰی وسلام علٰی عبادہ الذین اصطفٰی امابعد ! برادرانِ اسلام! رمضان المبارک ایک بہت بابرکت مہینہ ہے اس مبارک مہینہ میں خدا کا آخری پیغام قرآن پاک نازل ہونا شروع ہوا ،اسی مہینے میں شب قدر ہے جو ہزار مہینہ سے افضل ہے، اس مہینہ میں ایک نفل کا ثواب ایک فرض کے برابر کر دیا جاتاہے اور ایک فرض کا ثواب ٠ ٧ گنا کر دیا جاتاہے (صحیح ابن حبان )۔اس مہینہ میں دن کا روزہ فرض اور رات کی تراویح سنت ہے چنانچہ سنن نسائی ج١ ص٣٠٨ پر حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ان اللّٰہ تبارک وتعالٰی فرض صیام رمضان علیکم وسنت لکم قیامہ فمن صامہ وقامہ ایمانا واحتسابا خرج من ذنوبہ کیوم ولد تہ امہ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے (بوحی جلی ) تم پررمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں (بوحی خفی ) تمہارے لیے تراویح کا سنت ہونا مقرر کرتاہوں، پس جو کوئی ایمان کی رُوسے اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور تراویح پڑھے وہ اپنے گناہوں سے نکل کر ایسا ہوجاوے گا جیساکہ وہ اُس روز تھا جس روز اُسے اُس کی ماں نے جناتھا۔ اور ابو ہریرہ کی روایت میں ہے کہ اُ س کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں (صحیح مسلم ج١ ص٢٥٩)۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس مبارک مہینہ میں عام مہینوں سے زیادہ کوشش فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ فر ماتی ہیں کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یجتہد فی رمضان ولا یجتھد فی غیرہ (مسلم)یعنی رسول پاک ۖ رمضان المبارک میں غیر رمضان سے بہت زیادہ محنت فرماتے تھے او ر حضرت عائشہ کی ایک دوسری روایت ہے کان اذا دخل شھررمضان شدمئزرہ ثم لم یأت فراشہ حتی ینسلخ (بیہقی اعلاالسنن ج ٧ص٤٦ )یعنی جب رمضان آتا تو آپ اپنے بچھونے کی طرف نہیں آتے تھے یہاں تک کہ گزرجاتا اور حضرت عائشہ کی ایک تیسری روایت میں ہے کہ رمضان کے عشرہ آخیرہ میں خصوصاً احیٰی لیلہ وایقظ اھلہ (بخاری ) خود بھی تمام رات بیدار رہتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے ۔ان تینوں حدیثوں کی تشریح خود حضرت عائشہ سے ان الفاظ میں آئی ہے اذا دخل رمضان تغیرلونہ وکثرت صلا تہ یعنی جب رمضان کا مبارک مہینہ آتا تو رسول پاک ۖ کا رنگ متغیر ہو جاتا تھا