ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
درس حديث علم ِظاہری سیکھنے ہی سے آتا ہے، قاری کا مطلب بڑوں کو چھوٹوں سے علم حاصل کر لینا چاہیے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی بے نفسی تخریج وتزئین : مولانا سیّد محمود میاں صاحب (کیسٹ نمبر٣٧/سائیڈبی/٨٤۔٧۔٢٠ ) الحمدللہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سید ناو مولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین اما بعد ! حضرت عباس رضی ا للہ عنہ جو جناب رسول اللہ ۖ کے چچا تھے اُن کے بارے میں حدیثیں آرہی تھیں اُن میں یہ آتا ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے ان کے احترام کو پسند فرمایا ،ان کے احترام میں کمی پرناگواری کا اظہار فرمایا اور یہ فرمایا کہ چچا جو ہوتاہے وہ بمنزلِ باپ کے ہوتا ہے ۔ایک دفعہ آپ نے فرمایا کہ بچوں سمیت آئو سب کے لیے دُعا کروں گا وہ بچوں سمیت آئے تو سب کے لیے دُعا فرمائی ۔ دنیا و آخرت کا اعزاز : حضرت ابن عباس یعنی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بیٹے جناب رسول اللہ ۖ کے چچا زاد بھائی وہ فرماتے ہیںکہ میرے والد صاحب یعنی حضرت عباس سے جناب رسول اللہ ۖ نے خود اُن کے بارے میں یہ فرمایا العباس منی وانا منہ عباس مجھ سے ہیں اورمیں اُن سے ہوں یعنی میں اُ ن کے اہلِ اقارب میں ہوں اور وہ میرے اہل ِقرابت میں یا وہ میرے ہیں میں اُن کا ہوں۔ اس طرح کے کلمات جو رسول اللہ ۖ نے کسی کے لیے فرمادئیے وہ