ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
دوں کہ فلاں اور فلاں اور فلاں لیکن میں نام نہیں لیتا ۔حضرت حذیفہ ابن یمان رضی اللہ عنہ ان کے سامنے منافقین کے نام تھے تو ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا وہ جو تھے وہ تو سب مر گئے ایک رہ گیا ہے لیکن وہ اس حالت میں ہے کہ اُسے اگر ٹھنڈا پانی پلائو تو پانی کی ٹھنڈک بھی اُ س کے اعضا ء محسو س نہیں کریں گے وہ اتنا بے کا ر ہو چکا ہے اتنا کمزور ہو چکا ہے اس بڑھاپے کو پہنچ چکا ہے ،تو ایسی چیزیں تھیں تو سہی۔ اُستاذ کی تعظیم اور علم کی طلب : اب حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے علم حاصل کیا اور پوری تعظیم کے ساتھ علم حاصل کیا ،وہ فرماتے ہیں کہ میں چلا جا تا تھا دوپہر کو، انھیں طلب میں یہ بھی خیال نہیں ہوتا تھا کہ یہ دوپہر کا وقت ہے اور جاکر حضرت اُبی ابن کعب سے ملتا تھا لیکن مجھے پتا چلتا تھا کہ وہ سورہے ہیں توکہتے ہیں کہ میں جانتا تھا کہ اگر اُنھیں بتا دیا جائے کہ میں آیا ہوں توو ہ میرے ساتھ اتنا تعلق رکھتے تھے اور ایسا مجھے مقام دیتے تھے کہ وہ اُٹھ جاتے لیکن میں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔میں باہر بیٹھا رہتا تھا اورگرم ہوا کے تھپیڑے مجھے لگتے رہتے تھے تسفح الریح او ر انتظار کرتا تھا جب وہ خود اُٹھیں تو پھر اُن سے میں پوچھتا تھا، اس طرح سے انھوں نے علم حاصل کیا ۔ایک دفعہ ا نھوں نے دیکھا کہ وہ گھوڑے پرسوار تھے تو انھوںنے رکاب پکڑ لی ،انھوں نے منع کیاکیونکہ یہ ابن عم رسول اللہ ۖ تھے ،لوگ ان کوخطاب کرتے تھے تو یہ لفظ کہہ بھی دیا کرتے تھے کہ یا ابن عم رسول اللّٰہ اے رسو ل اللہ ۖ کے چچا زاد بھائی، تو انھوں نے بھی یہی کہا کہ آپ یہ کیا کرتے ہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہکذا نفعل بعلماء نا ہم اپنے علماء کے ساتھ اسی طرح کریں گے یعنی اکرام و احترام، تو بہت احترام کرتے تھے اور ان سے انھوں نے بہت کچھ حاصل کیا ۔ علمی بلندی او ربڑوں کاقرب : اب علم حاصل ہوتے ہوتے اتنا زیادہ ہو گیا اور رفتار اس کی اتنی زیادہ تھی کہ چھوٹی عمر ہی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے علامہ کے مقرب ہو گئے ۔ لوگوں نے کہا آپ ان کو بٹھاتے ہیں ،مشوروں میں شامل کرتے ہیں اوران جیسے تو ہمارے بچے ہیں یہ ہمارے بچوں کی عمر کے ہیں ،تو اُنھوں نے فرمایا کہ تم جانتے ہی ہو کہ یہ کس وجہ سے ہے یعنی اسکی وجہیں دو ہو سکتی ہیں ایک یہ کہ یہ رسول اللہ ۖ کے چچا زاد بھائی ہیں اور دوسری وجہ اور بھی ہو سکتی ہے سمجھ داری اور علم بھی تو غالباًان کے پیشِ نظر یہی تھا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پیشِ نظر یہی تھا کہ ان کا علم بہت ہے ۔ علمی امتحان : چنانچہ ایک دن انھوں نے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح ۔۔۔۔۔ اس سُورت میں اللہ