ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
بعد عشاء علمی گفتگو : ایک اور مسئلہ اس میں یہ آتا ہے کہ گفتگو ہو رہی ہے مگر وہ علمی ہے ساری، تو وہ کہلائے گی سم بالعلم تو وہ جائز ہے کیونکہ وہ علمی ہے اس طرح گویا مطالعہ بھی جائز ہے علمی کتابوں کا دینی کتابوں کا تکرار جائز ہوگا یہ طالب علم بیٹھ کر ایک دوسرے کو سُنا تے ہیں اور یاد کرتے ہیں ،قرآن پاک یاد کرنا یہ بھی درست ہوگا تو اس واقعہ سے اس طرح کے مسائل بھی استنباط کیے گئے ۔بہر حال انھوں نے وہاں رات گزاری ۔ تہجد کے وقت اُٹھنا : اب ہوا یہ کہ رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم اُٹھے ،اُٹھ کر آپ نے یہ آیتیں پڑھیں ان فی خلق السموات والارض واختلاف فی ا لیل وا لنھا ر لآیات لا ولی الالباب( آخر سورت تک)۔یہ آیتیں آپ نے پڑھیں ۔یہ دیکھتے رہے ان کی توجہ ساری رات ادھر ہی رہی کہ رسول اللہ ۖ کیا کرتے ہیں پھر آقائے نامدار ۖ غسل خانہ میںبیت الخلاء میں تشریف لے گئے۔ خدمت میں پیش پیش : تو اُنھوں نے پانی کا لوٹا رکھ دیا کہ آپ پھر استنجا ء بھی فرمائیں گے ۔ طبیعتِ مبارکہ میں نفاست و پاکیزگی : رسول اللہ ۖ نے جو بہت پسند کیا ہے وہ ڈبل استنجا ء پسند فرمایا ہے ایک دفعہ مٹی (کے ڈھیلے ) سے ہوجائے دوسری دفعہ پانی سے ہوجائے ،تو مٹی سے کرنے کے بعد پھر پانی سے استنجا ء کرنا جونسی بھی ضرورت ہو چاہے فقط پیشاب کی ہی ضرورت ہو تو بھی یہی ہے ۔دوسرے پھر انھوں نے وضوکے لیے پانی رکھا تھا ۔ خدمت کاپھل : یہ دیکھا تو پھر ان کو آپ نے اپنے سینے سے لگایا چمٹا لیا او ر ان کے لیے دُعا کی کہ اللّٰہم علمہ الکتاب ٣ خدا وند کریم تو انھیں اپنی کتاب کا علم عطا فرما ۔ علم ِظاہری سیکھنے ہی سے آتاہے : اب علم کا قاعدہ یہ رہاہے کہ علم سیکھنا ہی پڑھتا ہے اور کوئی سیکھتا ہے شوق سے محنت کرکے اور کوئی سُست رفتاری سے سیکھتا ہے لیکن علم کا قاعدہ یہی ہے کہ وہ سیکھا ہی جائے ۔یہ علم ظاہری کسی کو ویسے ہی آجائے ایسا نہیں ہوتا تو اُس دُعا کا ٣ بخاری شریف ص ١٧