ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
نکلا دیکھتا ہوں تو ہر جگہ مجمع نظر آیا گلیوں میں مجمع تو میںنے پوچھا کیا ہوا کیسے آپ لوگ جمع ہیں ،کہنے لگے کہ حضرت اُبی ابن کعب کی وفات ہو گئی تو کہتے ہیں کہ میں نے اپنے جو ساتھی ہوں گے دوست ہوں گے اُن سے ذکر کیا کہ ایسے اُن کا میرے ساتھ وعدہ تھا ۔ اُنھوں نے کہا کہ بس یہ خدا کی طرف سے ہے، اللہ تعالی نے اُن کے جو علوم تھے مخفی اُن کو مخفی ہی رکھناپسند فرمایا کیونکہ اُنھوں نے ان سے جو وعدہ کیا تھا کہ جو کچھ میںجانتاہوں وہ سارا کچھ بتادوں گا ۔ صحابہ کی احتیاط اور تعلیم کااصول : تو اس میں احتیاط کرتے تھے صحابہ کرام اور آدمی کو اتنی بات بتاتے تھے جس کا وہ اہل ہو اوروہ بات بتاتے تھے جس سے نفع ہو، اگر اندیشہ ہو کہ نقصان ہوگا تو وہ بات نہیں بتاتے تھے ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہدایت فرمائی ہے حدثوا الناس بما یتعارفون لوگوں کو اُتنی باتیں بتائو اور وہ باتیں بتائو جو وہ جانتے ہیں جو اُن کی سمجھ قبول کر لیتی ہو ۔ اگر تم نے بہت گہری باتیں علمی باتیں اور نکات ظاہر کرنے شروع کر دیے جو اُن کی سمجھ میں نہ آئیں تو پھر و ہ انکار کردیں گے اور اُن کا انکار کرنا اُس کو قبول نہ کرنا یہ گویا خدا او ر رسول کی تکذیب ہو جائے گی خدا اور رسول کو جھٹلانا ہو جائے گا تو فرماتے ہیں حدثوالناس بمایتعارفون اتحبون ان یکذب اللّٰہ ورسولہ کیا تم یہ پسند کروگے کہ اللہ اور رسول کوجھٹلایا جائے یعنی تم نے اگر اُن کے سامنے پوری علمی باتیں جو تم جانتے ہو جس تک تم آہستہ آہستہ پڑھ پڑھ کر پہنچے ہو وہ باتیں ذکر کروگے تو ایک دم وہ انکار کر بیٹھیں گے کہ نہیں ،سمجھ قبول نہیں کرے گی کیونکہ ان میںابھی نہ اتنی استعداد آئی ہے کہ وہ اس کو پوری طرح سمجھ سکیں اور سمجھ قبول نہیں کرے گی تو طبیعت اُچٹ جائے گی تو اس لیے منع فرمایا ہے ۔ خدائی حکمت : اب اللہ تعالیٰ نے گویا اُن کا پردہ رکھ لیا جو علوم اُن کے ساتھ ایسے تھے جونہیں بتائے جاتے عام طور پر یا منع آیا ہے کہ وہ بتائے نہ جائیں اور وہ مفید بھی نہیں ہیں اگر نہ بتائے جائیں تو وہ مصر بھی نہیں ہیں تو ایسی چیزیں نہیں بتائی گئیں ۔ دو قسم کے علوم : حضرت ابوہریرہ فرماتے تھے کہ میرے پاس دو برتن ہیں ،ایک برتن تو میں نے پھیلا دیا یعنی علم کا ایک حصہ تو میں نے دے دیا ہے سکھایا ہے لوگوں کو ، وہ تومیں بتاتا ہوں بیان کرتاہوں اور دوسرا حصہ جو ہے فلو بثثتہ اگر میں اُسے نشر کرنے لگوںوہ جو دوسرا میرے برتن میں علم ہے تو قطع ہذا البلعوم ٤ یہ جو'' بلعوم''ہے گلہ میرا یہ کاٹ دیا جائے گا تو معلوم ہو ا کہ اُنکو کچھ معلومات تھیں جو فتنوں کے بارے میں تھیں ان کے وہ اشارے تو دیا کرتے تھے، اشارے تو موجود ہیں اور زیادہ تفصیل سے وہ نہیں بتا سکتے تھے مثلاًجب وہ فتنے شروع ہوئے تو وہ فرماتے تھے کہ اگر میں چاہوں تو نام بھی لے