ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
ور آپ اُن کو قرآن مجید سُناتے تھے ۔جب جبریل (علیہ ا لسلام)آپ سے ملاقات کرتے تھے تو آپ اُس ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے جو بارش لے کر بھیجی جاتی ہے۔(بخاری و مسلم) رمضان میںسخاوت : (١٢) فرمایا حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہ جب رمضان داخل ہوتا تھا تو حضور اقدس ۖ ہر قیدی کو چھوڑ دیتے تھے اورہر سائل کو عطا فرماتے تھے (بیہقی فی شعب ) مطلب یہ ہے کہ آپ یوں ہی کسی سائل کو محروم نہ فرماتے تھے مگر رمضان میں اس کا اہتما م مزید ہو جاتا تھا۔ روزہ افطار کرانا : (١٣) فرمایا خاتم الانبیاء ۖ نے کہ جس نے روزہ دار کا روزہ کُھلوایا یا مجاہد کو سامان دیدیا تو اس کور وزہ دارجیسا اجر ملے گا۔ (بیہقی فی شعب عن زید بن خالد) اور غازی اور روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔ روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : (١٤) فرمایا رحمةللعالمین ۖ نے کہ جو شخص روزہ میں بُھول کر کھا پی لے تو روزہ پورا کرلے کیونکہ (اس کا کچھ قصور نہیں )اسے اللہ نے کھلایا اور پلایا ۔(بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ) سحری کھانا : (١٥) فرمایا نبی ٔمکرم ۖ نے کہ سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میںبرکت ہے ۔(بخاری و مسلم عن انس ) (١٦) فرمایا بنی ٔ مکرم ۖ نے کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روز وں میں سحری کھانے کا فرق ہے (مسلم عن عمر و بن العاص) (١٧) فرمایا نبی اکرم ۖ نے کہ سحری کھانے والوں پرخدا او ر اس کے فرشتے رحمت بھجتے ہیں ۔(طبرانی عن ابن عمر) افطار کرنا : (١٨ ) فرمایا نبی ٔ الرحمت ۖ نے کہ لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے یعنی غروبِ آفتاب ہوتے ہی فوراً روزہ کھول لیا کریں گے۔(بخاری ومسلم عن سہل) (١٩) فرمایا رحمتِ کائنات ۖ نے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بندوں میںمجھے سب سے زیادہ پیارا وہ ہے