ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
قارئین محترم تبلیغ کا یہ انداز وہی ہے جسے قرآن نے اُدْعُوْ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحََسَنَةِ سے تعبیر کیا ہے ۔اس انداز تبلیغ کو جس نے بھی اپنایا وہ کامیاب رہا ،یہ انداز ہمارے اسلاف سے منتقل ہوکر ہمارے اکابر تک پہونچااور اُنہوں نے بھی اس انداز تبلیغ سے مخلوق کی رہنمائی کی۔ مسند الہند حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے صاحبزادے حضرت شاہ عبدالقادر صاحب رحمہ اللہ کا ایک واقعہ نظرسے گزراوہ بھی ملاحظہ فرماتے چلیں۔ حضرت تھانوی تحریر فرماتے ہیں : ''شاہ عبدالقادر رحمة اللہ علیہ نے اپنے وعظ میں ایک شخص کو دیکھا جس کا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے تھا ۔ آپ نے بعد وعظ اس سے کہا ذراٹھہر جائیے مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے ۔ خلوت میں بٹھا کر یوں فرمایا کہ بھائی میرے اند ر ایک عیب ہے کہ میرا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے ڈھلک جا تا ہے اور حدیث میں یہ یہ وعید یں آئی ہیں ۔ اور آپ اپنا پائجامہ دکھلانے کے لیے کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ خوب غور سے دیکھنا کہ کیا واقعی میرا خیال صحیح ہے یا محض وہم ہے ۔اس شخص نے شاہ صاحب کے پاؤںپکڑ لیے اور کہا کہ حضرت آپ کے اندر تو یہ عیب کیوں ہوتا ہے البتہ میرے اندر ہے مگر اس طریق سے آج تک مجھے کسی نے سمجھایا نہیں تھا اب میں تائب ہوتاہوں انشاء اللہ آنئدہ ایسا نہ کروں گا '' ١ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ : مندرجہ بالا عنوان سورۂ آل عمران کی ایک آیت کریمہ کا ٹکڑا ہے ،ا س آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنین متقین کی خاص صفات و علامات بتلائی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے وہ غصہ کو پی لیتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میںعلامہ آلوسی نے امام بیقہی کے حوالے سے سید السادات حضرت امام زین العابدین کا ایک عجیب واقعہ ذ کر کیا ہے جی چاہاکہ قارئین کی نذر کیا جائے شاید کوئی اس سے عبرت حاصل کرکے عمل پیرا ہوجائے۔ امام بیہقی نقل فرماتے ہیں : ''امام زین العابدین کی ایک کنیز آپ کو وضو کرا رہی تھی کہ اچانک پانی کا برتن اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر امام زین العابدین کے اُوپر گرا۔ آپ کے تمام کپڑے بھیگ گئے ، غصہ آنا طبعی امر تھا ، کنیز کو خطرہ ہوا تو اس نے فورًا یہ آیت پڑھی وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ (وہ اپنے غصہ کو پی جاتے ہیں ) ۔ ١ حکایاتِ اولیاء ص٧٣ طبع دارالاشاعت کراچی