ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
والا۔بڑھیا نے پھر بھی نہ پہچانا اور کہا کیا خدا کی قسم تم وہی ہو، حضرت حسن نے فرمایا میں وہی ہوں اور یہ فرماکر آپ نے اپنے غلاموں کو حکم دیا کہ اس کے لیے ایک ہزاربکریاں خریدی جائیں۔چنانچہ فوراً خریدی گئیں اور ان بکریوں کے علاوہ ایک ہزار دینار (اشرفیاں ) نقد بھی عطا فرمائے اور اپنے غلام کے ساتھ اس بڑھیا کو چھوٹے بھائی حضرت حسین کے پاس بھیج دیا ۔ حضرت حسین نے دریافت فرمایا کہ بھائی نے کیا بدلہ عطا فرمایا ؟ اس نے کہا ایک ہزار بکریاں اور ایک ہزار دینار ۔یہ سُن کر اتنی ہی مقدار دونوں چیزوں کی حضرت حسین نے عطا فرمائی ۔اس کے بعد اس کوحضرت عبداللہ بن جعفر کے پاس بھیج دیا اُنہوںنے تحقیق فرمایا کہ ان دونوں حضرات نے کیا کیا مرحمت فرمایا او ر جب معلوم ہوا کہ یہ مقدار ہے تو اُنہوں نے دوہزار بکریاں اور دو ہزار ددینار عطا فرمائے اور یہ فرمایا کہ اگر تو پہلے مجھ سے پہلے مل لیتی تو میں اس سے بہت زیادہ دیتا ۔یہ بڑھیا چار ہزار بکریاں اور چار ہزار دینار (اشرفیاں ) لے کر خاوند کے پاس پہنچی کہ یہ اُس ضعیف اور کمزور بکری کا بدلہ ہے ۔ ١ حضراتِ حسنین کا اندازِ تبلیغ : ''علامہ کردری رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ۖ کے مقدس نواسوں (حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما) نے ایک مرتبہ دریائے فرات کے کنارے ایک بوڑھے دیہاتی کو دیکھا کہ اس نے بڑی جلدی جلدی وضو کیا اور اسی طرح جلدی جلدی نماز پڑھی ،اور جلدبازی میں وضو او رنماز کے مسنون طریقوں میں ا س سے کوتاہی ہو گئی ۔ حضرت حسن و حضرت حسین نے اسے سمجھاناچاہا ۔اُنھیں یہ اندیشہ ہواکہ یہ بوڑھا آدمی ہے اپنی غلطی سُن کو کہیں مشتعل نہ ہو جائے،چنانچہ ددنوں حضرات اُس بوڑھے کے قریب آئے اور کہا : ہم دونوں جوان ہیں اور آپ تجربہ کار آدمی ہیں آپ وضو اور نماز کا طریقہ ہم سے بہتر جانتے ہوں گے ،ہم چاہتے ہیں کہ آپ کو وضو کرکے اور نماز پڑھ کے دکھائیں ۔ اگر ہمارے طریقہ میں کوئی غلطی یا کوتاہی ہو تو آپ ہماری رہنمائی فرمائیں اس کے بعد دونوں نے سنت کے مطابق وضو کرکے نماز پڑھی ، بڑے میا ں نے دیکھا تو اپنی کوتاہی سے توبہ کی اور آئندہ یہ طریقہ چھوڑ دیا''۔ ٢ ١ احیاء العلوم ج٣ ص٢٤٩ بحوالہ فضائل صدقات ص٥٠٣ ٢ مناقب الامام الاعظم للعلامة الکردری