ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
بتائیں کہ ٢٠ رکعت تراویح کو بدعت و حرام جانتے ہیں یا مستحب ،بعض غیر مقلد عاجز آکر یہ کہہ دیا کرتے ہیںکہ ہم کو تو بیس رکعت باجماعت پر اعتراض ہے تو اُن سے فوراً کہو کہ جناب آپ جماعت کا لفظ نہ لکھیں پہلے صرف اتنا لکھ دیں کہ ہم بیس رکعت تراویح کو سنت مانتے ہیں اس کو شائع کردیں اور ساتھ یہ بھی شائع کریں کہ باجماعت پڑھنا مکروہ ہے یا حرام اور اُس کی بہترین دلیل جس سے بیس کا با جماعت پڑھنا منع ثابت ہو پیش کر دیں اور یہ بھی لکھ دیں کہ جو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین بیس رکعت پڑھتے تھے اُن پر کیا فتوٰی ہے اورحضرت عمرنے جنہوںنے بیس رکعت باجماعت پرلوگوں کو جمع فرمایا وہ غیر مقلدوں کی شریعت کے مطابق کتنے بڑے مجرم ہیں۔ بعض غیر مقلدین نے یہ مغالطہ دیا ہے کہ آٹھ رکعت پر غیر مقلدین اور مقلدین کا اتفاق ہے اس لیے آٹھ کولے لینا چاہیے اور بارہ میں دونوں فریقوں میں اختلاف ہے اُن کو تر ک کر دینا چاہیے ۔سبحان اللہ غیر مقلدصاحب اگر کوئی عیسائی آپ کی خدمت میںیہ عرض کرے کہ جناب عیسٰی کی رسالت ونبوت پرچونکہ عیسائیوں اور مسلمانوں کا اتفاق ہے اور حضرت محمد مصطفی ۖ کی نبوت میں دونوں فرقوں کا اختلاف ہے اس لیے سب مسلمانوں کو چاہیے کہ حضور ۖ کی نبوت سے معاذاللہ انکار کرکے صرف حضرت عیسٰی کی نبوت کے قائل ہو جائیں تو آپ کیا جواب دیں گے۔ اس قسم کی بہکی بہکی باتیں کرنا مسلمانوں کی شان نہیں ہے لوگوں کو مغالطوںمیں مبتلانہ کرو۔ خلاصہ یہ ہے کہ : (١) آٹھ رکعت کی روایت سخت ضعیف ہے اور اجماع صحابہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے منسوخ ہے تو آٹھ رکعت تراویح پڑھنے والا صحیح اور محکم حدیثوں کو چھوڑکر ضعیف اور منسوخ حدیثوں پر عمل کرنے کی وجہ سے سخت غلطی کا شکار ہے ۔ (٢) بیس رکعت پڑھنے والے سب حدیثوں کو مانتے ہیں کیونکہ بیس میں آٹھ بھی شامل ہیں اور آٹھ پڑھنیوالے صرف ضعیف اور منسوخ روایات کے آستانہ پردھونی رمائے بیٹھے ہیں او ر محکم و صحیح احادیث سے منہ موڑے بیٹھے ہیں۔ (٣) بیس رکعت پڑھنے والے حضرت عمر فاروق کے دونوں حکموں کو مانتے ہیں او ر آٹھ پڑھنے والے حضرت عمر کے آخری حکم کے منکر ہیں ۔ (٤) بیس رکعت پڑھنے والے فرمان نبوی علیکم بسنتی و سنت الخلفاء الراشدین المہدیین تمسکوابھا وعضوا علیھا بالنواجذ میری او ر میرے خلفائے راشدین کے طریقے کو مضبوطی سے پکڑو کے عامل ہیں کیونکہ بیس رکعت باجماعت خلفائے راشدین کے حکم سے شروع ہوئیں اور آٹھ رکعت پڑھنے والے نہ سنت نبوی کے