ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
عامل کیونکہ حدیث جابر منسوخ ہے اور حدیث ابن عباس ،احادیثِ شدتِ اجتہادشَدِّمِئزَرْ وغیرہ پر عمل نہیںکرتے اور نہ سنت خلفاء کے عامل بلکہ دونوں سنتوں کے مخالف ہیں۔ (٥) بیس رکعت پڑھنے والے صراط مستقیم ماانا علیہ واصحابی ۔ خیرالقرون قرنی الخ تمسکو ابن مسعود پرگا مزن ہیں اور آٹھ پڑھنے والے سبیل مومنین سے منحرف ہو کر نصلہ جھنم و ساء ت مصیرا کی وعید میں داخل ہیں ۔ (٦) بیس رکعت پڑھنے والے سوادِ اعظم او ر اجماع اُمّت کے مطابق عمل کرکے خدا کی رحمتوں اور برکتوں کے مستحق بنتے ہیں اور آٹھ رکعت پڑھنے والے من شَذشُذ فی النا ر کی وعید کے سزا وار ہیں ۔ (٧) بیس رکعت تراویح پڑھنے والے قیامت کے دن اپنے مقتداؤں یعنی پیغمبرِ اسلام ۖ، خلفاء راشدین،صحابہ کرام، آئمہ مجتہد ین کے ساتھی ہوں گے اور بیس رکعت سے منع کرنے و الے اٰرأیت الذی ینھٰی عبداً اذا صلٰی کی جماعت میں شامل ہوں گے۔ (٨) رسول پاک ۖ نے فرمایا ان اللّٰہ وضع الحق علی لسان عمر اللہ تعالی نے حق حضرت عمر کی زبان پر رکھا ہے اور دوسری طرف یہ فرمایا کہ شیطان حضرت عمر کے سائے سے بھاگتاہے اور شیطان کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ حضرت عمر کے راستے پر چل سکے۔ اے بیس رکعت تراویح پڑ ھنے والو!تم کتنے خوش نصیب ہو کہ حضرت عمر کے دونوں حکموں پر عامل ہو اور حق پرستوں کی جماعت میں داخل ہواور اے آٹھ رکعات پڑھنے والوں! تم حضرت عمر کے آخری فرمان سے جس پر ساری اُمّت کا اجماع ہو چکا ہے پِھر کرکس رستے پر جارہے ہو تم کو یہ توفیق کیوں نہیں کہ حضرت عمر کے راستہ پر چلو۔ آخر میں حضرت حکیم الامت کی کتاب اشرف الجواب ج٢ص ١٠٣ سے ایک اقتباس نقل کرکے ختم کرتا ہوں : ''بھئی سنو! محکمہ مال سے اطلاع آئے کہ مال گزاری داخل کرو اور تمہیں معلوم نہ ہو کہ کتنی ہے تم نے ایک نمبردار سے پوچھا کہ میرے ذمہ کتنی مال گزاری ہے اُس نے کہا آٹھ روپے پھر تم نے دوسرے نمبر دار سے پوچھا اُس نے کہا بیس روپے تو اب بتائو تمہیں کچہری کتنی رقم لے کر جانا چاہیے اس شخص نے جواب دیا کہ صاحب بیس روپے لے کر جانا چاہیے۔ اگر بیس روپے ادا کرنے پڑے تو کسی سے مانگنے نہ پڑیں گے اور اگر آٹھ ادا کرنے ہوئے تو باقی رقم بچ رہے گی۔اور اگر میں کم لے کر گیا اور وہاں زیادہ طلب کیے گئے تو کس سے مانگتا پھروں گا۔ مولانا نے فرمایا بس خوب