ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
بیس والی روایت پر عمل دونوں روایتوں پر عمل ہے اور بیس والی کا انکار دونوں کا انکار ہے کیونکہ دوسری اسی میں شامل ہے تو بیس رکعت پڑھنا آٹھ رکعت کے مخالف کیسے ہوا، بلکہ بیس پڑھنے والا آٹھ بھی پڑھتاہے پس آٹھ رکعت کی دلیلوں کو سنیوں کے مقابلہ میں پیش کرنا ایساہی ہے جیسا شیعوں کا سنیوں کے مقابلہ میں فضائل علی کی روایات پڑھنا جبکہ حضرت علی کی خلافت چاروں میں شامل ہے چنانچہ بعض لوگوں نے ان تمام روایات کو جمع کیا ہے کہ آٹھ والی مرفوع روایات میں جماعت کا ذکر ہے اور بیس والی مرفوع روایت میں جماعت کا ذکر نہیں اس لیے ہو سکتا ہے کہ حضرت عمر نے پہلے صرف آٹھ رکعت باجماعت پڑھنے کا حکم دیا ہو او ر باقی بارہ رکعت لوگ بلا جماعت پڑھتے ہوں اور پھر بیس رکعت باجماعت پڑھنے کا حکم دے دیا ہو او ر اسی آخری حکم پر اجماع منعقد ہو گیا ۔چنانچہ امام بیہقی ،علامہ ابن حجر، ملا علی قاری وغیرہم نے یہ ذکر فرمایا ہے کہ پہلے حضرت عمر نے گیارہ کا حکم دیا پھر بیس کا اور اسی پر اجماع منقعد ہو گیا،اب بیس پڑھنے والا حضرت عمر کے دونوں حکموں پر عمل کرتا ہے کیونکہ دوسرا حکم پہلے کے مخالف نہیں ہے بلکہ پہلا دوسرے میں شامل ہے اور غیر مقلد دونوں حکموں کے منکر ہیں کیونکہ جب دوسرا حکم دیا تو پہلا اُ سی میں شامل ہو گیا اور دونوں مل کر ایک ہی حکم رہ گیا توآخری حکم پر عمل دونوں پر عمل اور آخری حکم کا انکار دونوں کا انکار ہے۔ اورصحابہ کرام ایک تراویح میں ایک قرآن پاک ختم کرتے تھے اس لیے قاریوں نے قرآن پاک میں تراویح کے لیے رکوع مقرر کر دئیے او روہ بھی بیس کے حساب سے لگائے ہیں چنانچہ رکوع سارے قرآن میں ٥٤٠ ہیں اور لیلة القدر ستایئسویں رات کو قرآن ختم کرتے ہیں تاکہ لیلة القدر میں ختم کا ثواب ملے۔ اسی حساب سے پورے رکوع ہیں ٥٤٠٢٠٢٧ بعض غیر مقلد جب چاروں طرف سے عاجز آ جاتے ہیں تو یہ کہا کرتے ہیں کہ بیس رکعت سنت خلفاء ہے او رآٹھ سنت بنوی ہیں ۔حضور ۖ نے آٹھ ہی پڑھی تھیں صحابہ نے ١٢ بڑھالیں اس لیے ٨ پڑھنے والے سنت نبوی پر عامل ہیں اور بیس پڑھنے والے سنت خلفاء پر،تو عرض ہے کہ یہ مغالطہ ہے اولاً تو یہ غلط ہے کہ صحابہ سنت نبوی پر زیادتیاں کر لیتے تھے اگر یہ گمان رکھو تو ہو سکتا ہے کہ جن صحابہ نے ٨ کو بیس کرلیا ہو انہوں نے قرآن میں بھی زیادتی کی ہو۔ اگر وہ پیغمبر کے فعل میں اپنی مرضی سے زیادتی کر لیتے تھے تو پھر خدا جانے پیغمبر کے کلام میں انہوں نے کتنی زیادتیاں کی ہوںگی۔ ثانیاً بیس جس کو تم نے سنت فاروقی کہا ہے اس میں آٹھ جس کو سنت نبوی کہتے ہو وہ بھی شامل ہیں تو بیس پڑھنے والا سنت نبوی اور سنت فاروقی دونوں کا عامل ہوا، کیا غیر مقلد ین کے پاس کوئی ایک حدیث ہے جس میں حصر کے ساتھ مذکور ہو کہ صرف آٹھ تراویح سنت ہے، ایک بھی نہیں ۔کیا کسی ایک حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیس رکعت پڑھنا بدعت ہے ۔غیر مقلد