ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
روایت اگرچہ صحیح نہیں ہے اس لیے ذہبی نے میزان الاعتدال میں اُسے منکر روایات میں ذکر کیا ہے اور جس امرِ فاروقی کو غیر مقلد پیش کرتے ہیں وہ مضطرب ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے اسی لیے علامہ ابن عبد البرنے اس کو وہم قراردیاہے نیز یہ صحیح روایات اور عقل ِسلیم کے بھی خلاف ہے تاہم اگر بفرض محال آٹھ رکعت پراگر کوئی لُولی لنگڑی روایت ہوپھر بھی وہ ہم کو مضر نہیں اورنہ غیر مقلد ین کو مفید ہے کیونکہ بیس میں آٹھ بھی شامل ہیں ۔اور بیس پڑھنے والا بیس والی روایات پر بھی عمل کررہا ہے اور آٹھ والی روایات پر بھی کیونکہ آ ٹھ رکعت پرحصرکی کوئی دلیل نہیں ہے اور کسی ایک ضیعف روایت میں بھی یہ نہیں کہ آٹھ سے زیادہ منع ہیں تو بیس رکعت پڑھنا آٹھ والی کے مخالف کیسے ہوا بلکہ دونوں پرعمل ہوا۔ مثال اول : بعض روایات میںہے کہ رسول پاک ۖ ہر روز ستر مرتبہ استغفار پڑھتے تھے اور بعض میںسو مرتبہ کا ذکرہے ۔اب اگر کوئی شخص سومرتبہ استغفار پڑھے تو کون عاقل کہے گا کہ اس نے ستر والی روا یت کی مخالفت کی ہے بلکہ حقیقت میں اس نے دونوں حدیثوں پر عمل کیاہے کیونکہ سو میں ستر بھی داخل ہیں۔ مثال دوم : رسول پاک ۖ کی تہجد کی رکعات مختلف آئی ہیں ٤ ٣اور ٣٦ اور ٣٨ ،٣١٠ (رواہ عائشہ مشکٰوة ج١ ص ١١٢) اب اگر کوئی شخص ٣٨یا ٣١٠ پڑھ لے تو کون نادان کہے گا کہ اس نے ٤،٦ والی سنت کی مخالفت کی ہے بلکہ صاف بات ہے کہ ٨میں ٤ اور ٦ بھی شامل ہیں ۔ مثال سوم : مسلمان شروع سے پانچ نمازیں روزانہ پڑھتے ہیں لیکن منکرین حدیث نے کچھ دنوں سے یہ شور مچایا ہے کہ قرآن کی آیت اقم الصلوة لدلوک الشمس الخ سے صرف تین نمازیں ثابت ہیں اس لیے پانچ نمازیں پڑھنا ا س آیت کے خلاف ہے حالانکہ یہ بالکل غلط بات ہے اگر ایک آیت سے بظاہر تین نمازیں سمجھ آتیں ہیں تو باقی آیات و احادیث سے پانچ ثابت ہیں اور پانچ میں یہ تین بھی داخل ہیں تو پھر پانچ پڑھنے والا اس آیت کا مخالف کیونکر ہوا وہ تو اس پر بھی عامل ہو ا اور دوسری آیات و روایات پر بھی عامل ہوا۔ مثال چہارم : شیعہ کہتے ہیں کہ اہل سنت حضرت علی کی خلافت کے مخالف اور منکر ہیں کیونکہ یہ ایک کی بجائے چار کی خلافت مانتے ہیں اور جن روایات سے حضرت علی کی فضیلت یا خلافت کے اشارے نکلتے ہیں اُن کو اہلِ سنت کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں حالانکہ اُنکا ایسا کرنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں کیونکہ جن چار کو ہم مانتے ہیں اُن میں حضرت علی بھی شامل ہیں تو جب اُ ن چار وں میں وہ ایک بھی شامل ہیں تو چار کا ماننا حضرت علی کی مخالفت کیسے ہوئی۔ حضرت جابر نے جو آٹھ رکعت روایت کی ہیں ابن عباس کی بیس والی روایت میں وہ آٹھ بھی شامل ہیں پس