ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
کہا ربنا انزل علینا مائدہ من السماء اسی طرح انہوں نے بھی تراویح کی تمام احادیث سے صرف آٹھ والی حدیث پسند کی اور وترکی تمام حدیثوں سے ایک وتر والی حدیث پسند کی۔ تمام رات تراویح پڑھنا جو صحیح حدیث سے ثابت ہے اس سنت کو تو کبھی ادانہیں کیا لیکن سنت فجر کے بعد سونے کی سنت پر خوب زور ہے سبحان اللہ کیا معیار ہے ۔ایک حدیث کو مان کر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ قول و فعلِ رسول یہی ہے باقی تمام ذخیرہ حدیث کو خاطر میں نہیں لاتے اور ان کے اس سبق کے رٹنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے سلف صالحین کے اعمال کو خلاف ِحدیث ظاہر کرکے اُن کی تقلید سے منحرف کریں اور اپنی تقلید کا پھندا اُن کے گلے میں پیوست کر دیں قاتلھم اللّٰہ انی یوفکون۔ اس مسئلے میں بھی یہ حنفیہ کو مخالفِ حدیث کہتے ہیں اور اپنے آپ کو عامل بالحدیث حالانکہ نہ یہ آٹھ والی روایات کو مانتے ہیں نہ بیس والی کو کیونکہ حدیث عائشہ تہجد کے متعلق ہے کہ رسول پاک ۖ رمضان غیر رمضان میں گیارہ رکعت تہجد پڑھتے تھے لیکن غیر مقلد رمضان کے مبارک مہینہ میں تہجد بھی نہیں پڑھتے بلکہ جو غیر مقلد غیر رمضان میں تہجد پڑھتے ہیں وہ بھی رمضان میں چھوڑ بیٹھتے ہیں اور دوسروں کو بھی منع کرتے ہیں ۔اہل سنت رمضان اور غیر رمضان میں ٨ رکعت تہجد اور تین وتر پڑھتے ہیں غرضیکہ حنفی تو حدیثِ عائشہ پر پورا عمل کرتے ہیں لیکن غیر مقلد نہ تہجد کے بارے میںاس پر عامل ہیں نہ وتر کے بارے میں کیونکہ غیر مقلد جتنی دلیلیں آٹھ تراویح پر لاتے ہیں ہر ایک میں تین وترکاذکر ہے او ر غیر مقلد ایک وتر پڑھتے ہیں۔ حدیثِ عائشہ اور حدیثِ جابر میں بھی تین وتر کا ذکر ہے اور حضرت فاروق اعظم کے حکم میں بھی تین رکعت وتر مذکور ہیں، نہ تو غیر مقلدوں نے حضرت عائشہ کی اس حدیث پر عمل کیا اور نہ حضرت عائشہ کی اُن روایتوں پر عمل کیا جن کو میں شروع میں نقل کر چکا ہوںکہ رسول پاک ۖ رمضان المبارک میں غیر رمضان سے زیادہ کوشش اور محنت فرماتے تھے، زیادہ شب بیداری کرتے تھے اور زیادہ نماز پڑھتے تھے بلکہ غیر مقلد تو زیادتی سے منع کرکے کھلم کھلا ان حدیثوں کی مخالفت کرتے ہیں نہ تو ان تینوں بزرگوں یعنی حضر ت عائشہ ، حضرت جابر ، حضرت عمر کی مذکورہ روایات پر غیر مقلد ین کا عمل ہے اور نہ ان تینوں کے اپنے عمل کو مانتے ہیں کیونکہ حضرت عائشہ ، حضرت جابر ،حضر ت عمر تینوں کے سامنے بیس رکعت تراویح پڑھی جاتی تھیں ان تینوںمیںسے کسی ایک نے بھی بیس رکعت تراویح سے منع نہ فرمایا بلکہ خود اُن کے ساتھ شامل ہوگئے اورکوئی غیر مقلد یہ ثابت نہیں کر سکتاکہ یہ تینوں آٹھ رکعت تراویح پڑھتے تھے ۔جب ان تینوں میںسے کسی نے بیس رکعت کا انکار نہ کیااور نہ منع فرمایا تو غیر مقلد کس دلیل سے بیس رکعت سے منع کرتے ہیں ۔غرض نہ ان تینوں کی روایت کو مانتے ہیں اور نہ عمل کو ا س کے برخلاف اہل سنت وجماعت تمام احادیث کو مانتے اور عمل کرتے ہیں۔ حضرت جابر کی آٹھ رکعت والی