Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002

اكستان

40 - 65
رمضان ثبلاث و عشرین رکعة (موطا امام مالک ص٤٠ سنن بیہقی ج٢ص٤٩٦ )حضرت یزید بن رومان فرماتے ہیںکہ لوگ حضرت عمر کے زمانہ میں ٢٣ رکعت یعنی ٢٠ تراویح اور تین وتر پڑھا کرتے تھے ۔ 
	ساتویں روایت  :  عن محمد بن کعب القرظی کان الناس یصلون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان عشرین رکعة (رواہ فی قیام اللیل )۔ حضرت محمد بن کعب قرظی فرماتے ہیںکہ لوگ حضرت عمر کے زمانہ میں رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے ۔اس کی سندیں بھی اعلیٰ درجہ کی صحیح ہیں۔
	آٹھویں روایت  :  عن ابی الحسن  ان علیا امر رجلاً یصلی بھم فی رمضان عشرین رکعةً
(مصنف ابن ابی شیبہ ) حضرت علی  نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ لوگوںکوبیس رکعات تراویح پڑھائے ۔اس کی سند حسن ہے۔ 
	نویں روایت  : عن ابی عبدالرحمن السلمی عن علی قال دعا القُرّاء فی رمضان فامرمنھم رجلاً یصلی بالناس عشرین رکعةً قال وکان یوتربھم (سنن بیہقی ج٢ ص٤٩٦)۔ابو عبدالرحمن سلمی کا بیان ہے کہ حضرت علی نے رمضان المبارک کے مہینے میں قاریوں کو بلایا اور اُن میں سے ایک کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھایا کریں اور وتر خود حضر ت علی  پڑھایا کرتے تھے۔
	حضرت علی  کے اصحاب خاص ہمیشہ بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے شتیر بن شکل جو حضرت علی کے اصحاب خاص میں سے تھے (بیہقی ج٢ص ٤٩٦) وہ بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے (قیام اللیل ص٩١ ابن ابی شیبہ ، آثار السنن ج٢ص٦٠)
	اسی طرح حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ ،سعید بن ابی الحسن دونوں حضرت علی  کے خاص شاگردتھے ( تہذیب التہذیب ج٦ص١٤٨ و ج٤ ص ١٦ ) اور یہ دونوں لوگوں کو بیس رکعت تروایح پڑھاتے تھے (قیام اللیل ص٩٢ )اِسی طرح حارث اعور اور علی بن ربیعہ دونوں حضرت علی  کے شاگرد تھے اور لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے( سنن بیہقی ج٢ص ٤٩٦ و آثار السنن مع التعلیق ج٢ص٩ ٥) اور ابو البختری حضرت علی کے خاص شاگرد وں عبدالرحمن سلمی اور حارث کے خاص صحبت یافتہ تھے اور لوگوں کو بیس تراویح اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے (آثار السنن ص٦٠ فی التعلیق ) غرض اس خلیفہ راشد او ر آپ کے سب ساتھی بیس رکعت پر عامل تھے ۔
  ١   محدث صاحب نے اس اثر کے متعلق لکھا ہے کہ ابو الحسن مجہول ہے اور وہ طبقہ سابعہ کاہے اس کو صحابہ سے لقا نہیں۔ ناظرین ابو الحسن دو ہیں جو ابو الحسن طبقہ سابعہ کا ہے وہ واقعی مجہول ہے لیکن یہ ابو الحسن طبقہ سابعہ کا نہیں ہے جب اس کے شاگرد عمرو بن قیس اور ابو سعدبقال طبقہ خامسہ و سادسہ سے ہیں تو اُستاد کیسے طبقہ سابعہ میں ہوگا ۔محدث صاحب نے بلا سوچے سمجھے صرف اہل سنت کی ضد میں یہ لکھ مارا اور پھر جبکہ حضرت علی  کے تمام شاگرد بھی بیس کے قائل ہوں او ر دوسری روایت اس کی مؤید ہو تو یہ بات کس قدر پھیکی بن جاتی ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
128 اس شمارے میں 3 1
129 حرف آغاز 4 1
130 درس حديث 7 1
131 علم ِظاہری سیکھنے ہی سے آتا ہے، قاری کا مطلب 7 130
132 حکمت کا مطلب : 8 130
133 رات گزارنے کی اجازت اور دُعاء : 8 130
134 شروع وقت میں پڑھنے کی وجہ : 9 130
135 عشاء کے بعد گفت و شنید کی حیثیت : 9 130
136 عشا ء کی نماز میں تاخیر افضل ہے اور اس کی وجہ : 9 130
137 بعد عشاء علمی گفتگو : 10 130
138 تہجد کے وقت اُٹھنا : 10 130
139 خدمت میں پیش پیش : 10 130
140 طبیعتِ مبارکہ میں نفاست و پاکیزگی : 10 130
141 خدمت کاپھل : 10 130
142 قاری کامطلب : 11 130
143 کوفہ کے شخص کا قصہ : 11 130
144 بڑوں کو بھی معذرت کرنی چاہیے : 11 130
145 صحابہ کی احتیاط اور تعلیم کااصول : 12 130
146 خدائی حکمت : 12 130
147 دو قسم کے علوم : 12 130
148 اُستاذ کی تعظیم اور علم کی طلب : 13 130
149 علمی بلندی او ربڑوں کاقرب : 13 130
150 علمی امتحان : 13 130
151 حضرت عبدالرحمن ابن عوف کی بے نفسی : 14 130
152 تثبت نہ کہ بے اعتبار ی : 14 130
153 موزوں پرمسح اور حضرت سعد کا مقام : 14 130
154 حضرت عبدالرحمن بن عوف کی وصیت : 15 130
155 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 16 1
156 کی حفاظت :روزہ 17 155
157 قیام ِرمضان : 17 155
158 رمضان اور قرآن : 17 155
159 رمضان میںسخاوت : 18 155
160 روزہ افطار کرانا : 18 155
161 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 18 155
162 سحری کھانا : 18 155
163 افطار کرنا : 18 155
164 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 19 155
165 سردی میں روزہ : 19 155
166 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 19 155
167 روزہ میں مسواک : 20 155
168 روزہ میںسُرمہ : 20 155
169 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 20 155
170 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 20 155
171 شبِ قدر : 20 155
172 آخری رات میں بخششیں : 21 155
173 عید کا دن : 21 155
174 صدقہ فطر : 21 155
175 رمضان کے بعد دواہم کام : 21 155
176 رمضان المبارک کے چار اہم کام : 23 155
177 زکٰو ةاحکام اور مسائل 24 1
178 تعریف ،حکم اور شرطیں 27 177
179 تعریف : 27 177
180 حکم : 28 177
181 شرطیں : 28 177
182 مال ،زکٰوة او ر نصاب 28 177
183 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 28 177
184 سرکاری نوٹ : 28 177
185 جواہرات : 28 177
186 برتن اور مکانات وغیرہ : 28 177
187 مالِ تجارت : 29 177
188 نصاب کسے کہتے ہیں : 29 177
189 چاندی کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 29 177
190 سونے کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 29 177
191 تجارتی مال کا نصاب : 29 177
192 اصل کے بجائے قیمت : 29 177
193 ادُھورے نصاب : 30 177
194 زکٰوة کب ادا کی جائے : 31 177
195 نیت : 31 177
196 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 31 177
197 پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 31 177
198 مصارفِ زکٰوة 31 177
199 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 32 177
200 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 32 177
201 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 32 177
202 طلبہ علوم : 33 177
203 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 33 177
204 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 33 177
205 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے کب نہیں لے سکتا : 33 177
206 اداء زکٰوة میں غلطی : 33 177
207 بیس رکعت تراویح 34 1
208 محدث صاحب کے دعوٰی کا پوسٹ مارٹم : 36 207
209 حدیث ابن عباس : 37 207
210 عہد فاروقی : 38 207
211 حضرت عطا کی شہادت : 41 207
212 اہل سنت و جماعت تمام احادیث پر عمل کرتے ہیں : 44 207
213 غیر مقلدین کے مشرب کی حقیقت ! 50 1
214 فہم حدیث 51 1
215 قیامت اور آخرت کی تفصیلات 51 214
216 قیامت کب آئے گی اس کا علم صرف اللہ تعالی کوہے کسی اور کو نہیں : 51 214
217 قیامت قریب ہے : 51 214
218 تحریک ِاحمدیت 53 1
219 مذہبی دعوئوں کی سیاست : 53 218
220 مہدی : 53 218
221 دینی مسائل 56 1
222 ( نجاستوں کا بیان ) 56 221
223 نجاست سے متعلق چند مسائل : 56 221
224 تقریظ وتنقید 58 1
225 حاصل مطالعہ 59 1
226 حسنِ سوال : 59 225
227 اہلِ بیت کا اندازِ سخاوت : 60 225
228 حضراتِ حسنین کا اندازِ تبلیغ : 63 225
229 وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ : 64 225
Flag Counter