ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
نوراکشتی ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ نے مرزا صاحب کے بارے میں قائم شدہ اس عام تاثر کو زائل کر دیا کہ آپ اپنی پیش گوئیوں کی تکمیل کے لیے اپنے آلہ کاروں کے ذریعے اپنے مخالفین کو قتل کر وادیتے ہیں ۔ مرزا صاحب نے اپنے مخالفوں کو مباہلوں کی للکاردی اور ان کی تذلیل جاری رکھی ۔حتی کہ ٢٤ فروری ١٨٩٩ء کو حکومت پنجاب نے آپ کو حکم دیا کہ آپ کسی ایسی پیش گوئی کی اشاعت سے باز رہیں جس میں کسی شخص کی تذلیل مقصود ہو یا اسے خدائی قہر کا نشانہ بنایا جائے ۔اس حکم کا مقصد مذہبی غیظ و غیضب سے اُٹھنے والی شدت کو روکنا تھا اور آپ کے مخالفین کو ٹھنڈا کرنا تھا جو زیادہ تر محمد حسین بٹالوی کے پیروکار تھے ۔برطانوی حکمت عملی میںکوئی تبدیلی نہ آئی ۔یہ ایک عارضی اقدام تھا۔ بر طانوی سلطنت کے وفادار آلہ کار مرزاصاحب نے بڑی وفاداری سے حکم کی تعمیل کی اور کچھ عرصہ تک آپ نے زبان سے ایسے الہامات پر مبنی ایک لفظ نہیںنکالا۔ اگر آپ خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہوتے اور خدا نے اپنی خواہش آپ پر منکشف کی ہوتی تو کبھی خاموش نہ رہتے ۔ جس سے ثابت ہوتاہے کہ مرزا قادیانی اپنے برطانوی آقائوںکی لے پر رقص کر رہے تھے ۔ آپ محض برطانوی سامراجیت کے ترجمان تھے اورآپ کا کوئی خدائی نصب العین نہ تھاسوائے اس کے کہ برطانوی نو آباد کاروں کے سیاسی منصوبوں کی تکمیل کی جاسکے۔ 4. A.R.Dard,Autobiographical Writings-edit by Vijya.Chandra Joshi,Dehli, 1965,p.75