ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
مرزا غلام احمد نے ایک مخصوص انداز میں ہندو اورعیسائی مذہبی رہنماؤں کے خلاف مذہبی تنازعات شروع کئے۔ آپنے ان کو مباہلوں کے لیے للکارا ۔ان کی مذمت میں الہام اور وحی پیش کی اور ان کے خلاف ذلیل زبان استعما ل کرکے انہیں اشتعال دلایا تاکہ وہ جوابی کارروائی کریں ۔آپ کی اس ذلیل جنگ کا نتیجہ اسلام کے خلاف بہت سی توہین آمیز تحریروں کی صورت میں نکلا ۔ (مولانا مظہر علی اظہر ۔''ستیارتھ پرکاش اور غلام احمد ''لاہور ) حکومت پنجاب نے صوبے میں موجود مختلف گروہوں اور فرقوں کے درمیان ان تنازعات کا قریبی جائزہ لیا ۔اعلی برطانوی حکام کو مذہبی لڑائی بھڑکانے صفحہ نمبر 54 کی عبارت میں مرزا غلام احمد کی سرگرمیوں کی خصوصی رپورٹ دی گئی ۔ ١٨٩٣ء میں ضلع امرتسر کے ایک میڈیکل مشنری ہنری مارٹن کلارک کے ساتھ آپ نے ایک مذہبی مباحثہ کیا جس کے نتیجے میںامرتسر میں مرزا غلام احمد اور عبداللہ آتھم کے د رمیان بحث چھڑ گئی جو کہ مسلمان سے عیسائی ہواتھا اور سیالکوٹ میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر تھا ۔حکومت پنجاب کے محکمہ داخلہ کی روداد میں ایسے مباحث کا ایک سلسلہ دیا گیا ہے جو مسلمانوں اورعیسائیوں کے درمیان مختلف عنوانات کے تحت ہوئے تھے عیسائیوں کی طرف سے ہنری مارٹن اورعبداللہ آتھم جبکہ مسلمانوں کی نام نہاد نمائندگی کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی پیش ہوتے تھے ۔یہ مباحثہ کسی بھی فریق کی کامیابی کے بغیر چودہ دن جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا ۔مرزا صاحب نے فریق مخالف یعنی پادری آتھم کی پندرہ ماہ کے اندر اندر موت کی پیش گوئی کی ۔یہ آپ کو خواب میں خدا کی طرف سے وحی کی صورت میں بتایا گیا تھا۔ آپنے تسلیم کیا کہ آتھم کی موت نہ ہونے کی صورت میں آپ کو بیشک بے عزت کیا جائے اور جھوٹی بات پر اڑے رہنے پر پھانسی دے دی جائے ۔ (حکومت پنجاب روداد محکمہ داخلہ ۔جنوری تا جولائی ١٨٩٤ منجانب جے۔جے سائم ناظم ہدایات عامہ پنجاب ۔بجانب چیف سیکرٹری حکومت پنجاب ۔نمبر ٤٥٧ بتاریخ ٢٢ فروری ١٨٩٤ انڈیا آفس لائبریری لندن ) ٤ستمبر ١٨٩٧ ء کو پندرہ ماہ کی معیاد ختم ہوگئی اور آتھم نہ مرا ۔عیسائی پادریوں نے احمدیوں کا مذاق اُڑایا اور قادیانی شاطر کی مذمت کی ۔ مرزا صاحب بے حیائی سے اپنی اس پیش گوئی کی تکمیل پر اڑے رہے ۔آپ کا کہنا تھا کہ آتھم نے دراصل سچائی کی طرف رجوع کرکے خود کر بچا لیا ۔سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور نے ''ایک خطرناک جنونی '' کے عنوان سے لکھا : '' پنجاب میں ایک مشہور جنونی ہے جس کا ہمیں پتا چلا ہے کہ گورداسپور میں ہے اور اپنے آپ کومسلمان اورمسیح موعود کہتا ہے ۔امرتسر میں ایک مقامی عیسائی شریف آد می کے بارے میں موت کی پیش گوئیوںنے چند ماہ تک شہر میںہیجان برپاکئے رکھا لیکن بد قسمتی سے اس کے الہامی دعوے بری طرح سے اسی کو واپس مل گئے اور مرنے والا ابھی زندہ ہے ۔ اس طرح کا جنونی شخص لازمی طورپر پولیس کی نگرانی میںہے ۔جہاں کہیں بھی وہ باہر پرچار کرنے کے لیے جاتا ہے تو امن کو شدید خطرہ لاحق ہوجاتا ہے ۔ کیونکہ اس کے کافی پیروکارہیں جو جنون میں اس سے تھوڑے سے کم تر ہیں ۔یقینا ایسے آدمی کے بے سود الہامات و تخیلات سے کسی سیاسی خطرے کااندیشہ