جائے، فقر ومالداری، توانائی وناتوانی، لونی ونسلی، خاندانی وجنسی بنیادوں پر بنی نوعِ انسان میں کوئی تفاوت نہ رکھا جائے، اسلام سب کو ایک صف میں رکھتا ہے، معیارِ فضیلت صرف خدا ترسی ہے۔
حجۃ الوداع کے خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ :
اے لوگو! تمہارا رب بھی ایک ہے اور باپ بھی ایک ، کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے، برتری کا معیار خدا ترسی ہے، بارگاہ ربّ العزت میں زیادہ مکرم وہی ہے جو تم میں سب سے زیادہ خدا ترس ہو۔
ایک دوسری حدیث میں فرمایا گیا:
الناس سواسیۃ کأسنان المشط۔
تمام لوگ کنگھی کے دندانوں کی طرح برابر ہیں ، برتری کا مدار تقویٰ ہے۔
انسانی وحدت ومساوات کا اسلامی اعلان دیگر تمام مذاہب کے لئے ایک تازیانہ ثابت ہوا جو مساوات کوپرِکاہ کے برابر بھی اہمیت دینے پر آمادہ نہ تھے، اور جو دین کو، رحمتِ خداوندی کو اور خیر کو محدود کرچکے تھے، اسلام نے صدا لگائی کہ اللہ تمام جہانوں کا رب ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ہر ایک کے لئے ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے جہان کے لئے اورسارے جہان والوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا گیا ہے۔
اسلامی مساوات نے جنسی وقومی امتیازات ختم کردیئے اور سب کو ایک باپ کی اولاد قرار دیا اور اعلان کردیا :
یَاأَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَیٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا۔ (الحجرات : ۱۳)