بَیْنَ النَّاسِ، وَلِیَعْلَمَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَیَتَّخِذَ مِنْکُمْ شُہَدَائَ۔ ( آل عمران: ۱۳۹، ۱۴۰)
دل شکستہ نہ ہو اور غم نہ کرو، تم ہی سر بلند رہوگے اگر تم مؤمن ہو، اس وقت اگر تمہیں چوٹ لگی ہے تو اس سے پہلے ایسی ہی چوٹ تمہارے مخالف فریق کو بھی لگ چکی ہے، یہ تو زمانے کے نشیب وفراز ہیں جنھیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں ، تم پر یہ وقت اس لئے لایا گیا کہ اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ تم میں سچے مؤمن کون ہیں ، اور تم میں سے کچھ کو شہید بنانا چاہتا تھا۔
دوسری جگہ فرمایا گیا:
وَلاَ تَہِنُوْا فِیْ ابْتِغَائِ الْقَوْمِ، إِنْ تَکُوْنُوْا تَألَمُوْنَ فَإِنَّہُمْ یَألَمُوْنَ کَمَا تَالَمُونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللّٰہِ مَا لاَیَرْجُوْنَ۔ ( النساء: ۱۰۴)
گروہِ کفارکے تعاقب میں کمزوری نہ دِکھاؤ، اگر تم تکلیف اٹھارہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اٹھارہے ہیں اور تم اللہ سے اُس چیز کے امیدوار ہو جس کے وہ امید وار نہیں ہیں ۔
ان آیات میں حوصلہ شکنی اور بزدلی سے روکا اورصبر وثبات کی تلقین کی گئی ہے۔
اختصار کے پیش نظر ان سات بنیادی عناصر کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا ہے ورنہ ان کے علاوہ اور بھی متعدد اہم عناصر ہیں جن سے اسلام کے تربیتی نظام کی جامعیت اور جمال کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ ع
دامانِ نگہ تنگ و گل حسنِ تو بسیار