کی جو کوششیں میڈیا کررہا ہے وہ عصر حاضر کا ایک زبردست المیہ اور حق وواقعیت کے ساتھ بھیانک ناانصافی اور ظلم ہے، اسلام کی تمام تعلیمات جس جوہرِ اعتدال سے آراستہ ہیں وہ ایک گوہر نایاب ہے، جنس گراں مایہ ہے جو خال خال بھی نہیں ملتی ہے۔
ظالم کے ظلم کا دفاع اور اپنا بچاؤ اسلام میں فرض ہے، یہ تشدد نہیں ہے، امن پسند ی ہے، اب جو لوگ اسلام کا مطلب یہ سمجھنا چاہتے ہوں کہ ظالم کے ظلم کا دفاع بھی نہ کیاجائے اور ہر وارسہ لیا جائے تو وہ جان لیں کہ اسلام اور اہل اسلام نرم چارہ نہیں ہیں اور وہ ترنوالہ نہیں ہیں ، بلکہ اسلام کا یہ عقیدہ ہے کہ ظالم کو ظلم سے روکو اور مظلوم کا ساتھ دو۔
امن پسندی کی یہ تشریح کہ ’’ظالم کا ظلم برداشت کرلیاجائے اوراسے شیر بنے ہی رہنے دیا جائے اور اپنے کو بزدل ظاہر کیا جائے‘‘ ایک غیر اسلامی تشریح ہے، اسلام کی امن پسندی وہ ہے جسے اقبال نے یوں بیان کیا ہے ؎
ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق وباطل ہو تو فولاد ہے مؤمن