حیات سے متعلق ہو- کا مقصد انسان میں عبدیت خالصہ کی روح پیدا کرنا اور ایک اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنا ہے۔
عقیدۂ توحیدوہ بنیادی اساس ہے جو ہر انسان کو ربانی بنانا چاہتا ہے، اور اس عقیدے کا صاف مطلب وپیغام یہی ہے کہ آدمی اس پر یقین کرے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی ہے جس سے مدد طلبی کی جاسکتی ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا جاسکتا، مسلمان اپنی نماز کی ہر رکعت میں روزآنہ کم از کم ۱۷؍ بار سورۂ فاتحہ پڑھتا اور
إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں ۔
دہراتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا:
قُلْ إِنَّنِی ہَدَانِیْ رَبِّیْ إِلَیٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ، دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا، وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، قُلْ إِنَّ صَلاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لاَشَرِیْکَ لَہُ وَبِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ، قُلْ أَغَیْرَ اللّٰہِ أَبْغِی رَبًّا وَہُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ۔ (الانعام/۱۶۱-۱۶۴)
اے نبی! آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھایا ہے، بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی کجی نہیں ، ابراہیم کا طریقہ جسے انہوں نے یکسو ہوکر اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے، آپ کہئے کہ میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور مرنا سب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے، اور سب سے پہلے سرِ اطاعت جھکانے والا میں ہوں ، کہئے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور ر ب تلاش کروں