معاملات، سب عام انسانوں جیسے تھے، وہ کوئی اور مخلوق نہ تھے، ان پر قرآن اتارا گیا جس میں اہل کفر کو چیلنج کیا گیا کہ اس کے کسی بھی حصے کا جواب لے آئیں مگر کوئی ہمت نہ کرسکا، اس طرح اللہ نے قرآن کو ہر تحریف وترمیم سے محفوظ کردیا، اب اس میں کچھ رد وبدل ناممکن ہے، قرآن دلوں اورعقلوں دونوں کو مخاطب کرتا ہے، ان کا رخ صحیح کرتا ہے، اسلام کے عقیدۂ رسالت سے جڑے ہوئے یہ سب حقائق ہیں ۔
عقیدۂ آخرت تیسری بنیاد ہے، اسلام واضح کرتا ہے کہ اس دنیوی زندگی کے بعد اخروی زندگی ہے، جس میں ہر عمل کا حساب ہوگا، جزا وسزا کا تعین ونفاذ ہوگا، قرآن میں اس عقیدے اور اس کی تفصیلات کا سیکڑوں جگہ ذکرکیا گیا ہے، اور بتادیا گیا ہے کہ یہ حقائقِ واقعیہ ہیں ، ان کو تسلیم کئے بغیر کوئی چارۂ کارنہیں ۔
اسلامی عبادات میں بھی حقیقت پسندی کا یہی عنصر کارفرما ہے، انسان میں اپنے خالق ومالک اللہ سے مربوط ہونے کی جو خواہش اور پیاس ہوتی ہے اس کو بجھانے، سیراب کرنے اور مکمل کرنے کے لئے عبادات کا پورا نظام اسلام نے مقرر کیا ہے، ہر عبادت انسان کی تسلی کا سامان ہے، لیکن چونکہ انسان کمزور ہے، اس لئے اس کی رعایت کرتے ہوئے دین کو حرج اور تنگی سے بچایا اور سہولت کا لحاظ رکھا گیا ہے، اسلام انسانی زندگی کے خاندانی، معاشرتی، اقتصادی اورسماجی پہلوؤں ، الجھنوں اور پیچیدگیوں کو حقیقت پسندانہ نگاہ سے دیکھتا ہے اوراسی لئے وہ انسان کا پورا وقت عبادت میں نہیں گھیرتا، بلکہ اس کے لئے اوقات مقرر ہیں ، اسی طرح اسلام انسان کے مزاجی تلون وتنوع اور نوعِ انسانی کی ضروریات کا پہلو بھی سامنے رکھتا ہے، اور اسی لئے کچھ بدنی عبادات مقرر کرتا ہے کچھ مالی عبادات اورکچھ مالی وبدنی دونوں پہلوؤں کو جامع عبادات، کچھ عبادتیں روزآنہ کی ہیں کچھ سالانہ ہیں کچھ پوری عمر میں ایک بار ہی انجام دی جاتی ہیں ، اس کے ساتھ ہی شوقین اور قربِ خداوندی کی متلاشی طبائع کے لئے