ان کی گذر بسر کے ذرائع تو ہم نے ان کے درمیان تقسیم کئے ہیں ، اور ان میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ ایک دوسرے سے خدمت لیں ، اور تیرے رب کی رحمت اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جو یہ لوگ سمیٹ رہے ہیں ۔
اس آیت میں بتادیا گیا ہے کہ ہر انسان دوسرے کا محتاج ہے، بیجا برتری اور تعصب کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اسلامی مساوات فی الواقع اتنی وسیع اور ہمہ گیر ہے کہ اسے مختصر مضمون میں سمیٹنا مشکل ہے، اسلام نے اسی مساوات کے اصولوں پر ایک عالمی معاشرہ کی عملی تشکیل دے کر پوری دنیا کے سامنے نمونہ رکھدیا ، حتی کہ مخالفین اسلام بھی یہ تسلیم کئے بغیر نہ رہ سکے کہ انسانی وحدت ومساوات کو جس جامعیت، ہمہ گیری اور کامیابی کے ساتھ اسلام نے عملی شکل دی اس کی کوئی نظیر کسی اور نظام میں نہ پائی گئی اور نہ پائی جائے گی، اسلام نے پوری دنیا میں منتشر انسانوں کو ملا کر امت واحدہ بنادیا اور قرآن میں یہ اعلان کردیا گیا کہ:
إِنَّ ہٰذِہِ أُمَّتُکُمْ أُمَّۃً وَاحِـدَۃً وَ أَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنٍ۔(الانبیاء: ۹۲)
یہ تمہاری امت حقیقت میں ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو تم میری عبادت کرو۔