تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
جدید مسائل کا محاکمہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ................................................... ۵۱ تقلید شخصی شرعی حکم نہیں لیکن انتظامی اور واجبی امر ہے....................................... ۵۲ باب۴ فتاوی میں امت کی سہولت کا خیال........................................................................ ۵۳ سہولت کی وجہ سے دوسرے مذاہب پر فتویٰ دینے کی ضرورت اوراس کے حدود وشرائط ۵۴ فقہی مسائل میں اجتماعی غور وفکر کی ضرورت..................................................... ۵۶ موجودہ زمانہ میں مجلس فقہی مشاورت کی شدید ضرورت........................................... ۵۷ تفرد سے اجتناب اورمجلس تحقیقات شرعیہ کا قیام............... ۵۸ فصل مقتدا و پیشواکے لیے ضروری ہدایات ۵۹ منکرات پر نکیر کا طریقہ اور اہل علم وارباب افتاء کے لیے اہم ہدایت..................... ۵۹ تھوڑا سا وقت خلوت اور ذکر و شغل کے لیے بھی نکالنا چاہئے ۶۰ اہل علم وارباب افتاء ومقتدا حضرات کو بھی ذکر وعبادت کاخاص اہتمام کرنا چاہئے ۶۱ اِتَّقُوْامَوَاضِعَ التُّہَم ،تہمت وبدنامی کے موقعوں سے بچنا بھی ضروری ہے ۶۲ مسلمانوں کو غلط فہمی سے بچانے کا اہتمام بھی ضروری ہے ۶۳ طعن وتشنیع سے بچنا اسی وقت تک محمود ہے جب تک کسی مقصود شرعی پر اثر انداز نہ ہو ۶۳ شامی اور بدائع الضائع کی اہمیت حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کی رائے ۶۶ باب۵ آداب المستفتی عوام الناس پر علماء ومفتیوں سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کرنا واجب ہے ۶۷