تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
فقہی ابواب پرمرتب کرکے ہر باب کے عنوان کے تحت کئی کئی صفحات سادے چھوڑ دیتے تھے اور طریقۂ کار یہ تھا کہ جب کبھی مطالعہ کے دوران کوئی اہم مسئلہ یا نئی تحقیق نظر پڑتی تو اس کا خلاصہ یا کم از کم حوالہ اس بیاض میں متعلقہ باب کے تحت نوٹ کرلیتے تھے۔ حضرت والد صاحب فرماتے تھے کہ میں ہمیشہ اس کی پابندی تو نہ کرسکا کہ جب بھی کوئی اہم مسئلہ یا تحقیق نظر پڑے تو اس کا حوالہ ضرور درج کرلیا کروں لیکن ایک زمانہ تک اکثر وبیشتر اس پر عمل کرتا رہا، اس طرح آپ کے پاس نادر یادداشتوں اور حوالوں کا بڑا گرانقدر ذخیرہ جمع ہوگیا تھا اور ضرورت کے وقت اس میں بہت سی کام کی باتیں یا مفید حوالے مل جاتے تھے۔ جب ہم لوگوں نے فراغت کے بعد حضرت والد صاحبؒ کی خدمت میں فتویٰ نویسی کی تربیت لینی شروع کی تو حضرتؒ نے ہمیں بھی یہ نصیحت فرمائی تھی کہ اپنے پاس ایک ایسی بیاض بنا رکھیں ، چنانچہ ہم نے بھی اس پر عمل کیا اور باوجودیکہ اس میں اندر اجات کا التزام نہ ہوسکا لیکن جتنا کچھ ہوا اس کے فوائد محسوس کئے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص:۴۰۶۔