تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
کوئی الارم لگا ہوا ہے جو ایک مخصوص حد تک پہنچنے کے بعد آپ کو کسی اور کام کی طرف متوجہ کردیتا ہے، چنانچہ گھر والوں کے حقوق ادا کرنے کے بعد آپ اپنے کام میں مشغول ہوجاتے، سفر ہو یاحضر آپ کا قلم چلتا ہی رہتا، ریل گاڑی میں تو آپ ایسی روانی سے لکھتے تھے جیسے ہموار زمین پر بیٹھے ہوں اور تحریر میں کوئی خاص بگاڑ بھی عموماً پیدا نہیں ہوتا تھا۔ حد یہ ہے کہ احقر نے آپ کو موٹر کار بلکہ موٹر رکشا تک میں بیٹھ کر لکھتے ہوئے دیکھا ہے حالانکہ کار اوررکشہ کے جھٹکوں میں کچھ لکھنا انتہائی دشوار ہوتا ہے مگر آپ ہلکے پھلکے خطوط اس میں بھی لکھ لیتے تھے،آپ اوقات کی وسعت کے لحاظ سے مختلف کاموں کی ایک ترتیب ہمیشہ ذہن میں رکھتے اور جتنا وقت ملتا اس کے لحاظ سے وہ کام کرلیتے جو اتنے وقت میں ممکن ہو، مثلاً اگر گھر میں آنے کے بعد کھانے کے انتظار میں چند منٹ مل گئے تو ان میں ایک خط لکھ لیا ایک روز فرمانے لگے مجھے بے کار وقت گذارنا انتہائی شاق معلوم ہوتا ہے انتہاء یہ ہے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیت الخلاء جاتا ہوں وہاں بھی خالی وقت گذرنا مشکل ہوتا ہے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص:۵۰۵، ۵۰۶، از مولانا محمد تقی صاحب عثمانی مدظلہ