مثال: زوجہ؍۲، بنات؍۶، جدات؍۴(۱)۔
مناسخہ کا بیان
مناسخہ:تقسیمِ ترکہ سے قبل کسی وارث کے مرنے کی وجہ سے اُس کے حصۂ موروثہ کو اُس کے ورثاء کی طرف منتقل کرنا۔
اگر بعضے حصے تقسیم سے پہلے میراث بن جائے تو قاعدہ یہ ہے کہ، قواعدِ تصحیح کے مطابق میتِ اول کے مسئلہ کی تصحیح کرکے ہر وارث کو تصحیح میں سے حصے دیے جائیں گے، پھر میتِ ثانی کے مسئلہ کی تصحیح کی جائے، اِس کے بعد میت ثانی کو تصحیح اول سے ملے ہوئے حصے (ما فی الید) اور تصحیح ثانی کے درمیان کی نسبت میں غور کیا جائے:
قاعدہ (۱): اگر تماثل کی نسبت ہو تو دونوں مسئلوں کو تصحیح شدہ تصور کریں ۔
قاعدہ (۲): اگرتصحیحِ ثانی اور (تصحیح اول سے حاصل شدہ)ما فی الید کے درمیان توافق کی نسبت ہو تو تصحیح ثانی کے وِفق کو تصحیح اول میں ضرب دو، اور حاصلِ ضرب کو دونوں مسئلوں کا مخرج سمجھو۔
قاعدہ (۳): اور اگر تصحیح ثانی اور ما فی الیدکے درمیان تباین کی نسبت ہوتو تصحیح ثانی کے کل کو تصحیح اول کے کل میں ضرب دے کر حاصل ضرب کو دونوں مسئلوں کے لیے مخرج سمجھو۔
۸
(۱)جیسے: مـہ ۴۰ ۴۸۰ ۶ ردت الیٰ ۵ مضروب ۱۲
میت
زوجتین بنات۶ جدات۴
۱ ۴ ۱
۵ ۲۸ ۷
۶۰ ۳۳۶ ۸۴
فے فے فے
۳۰ ۵۶ ۲۱
زوجتین سے باقی ماندہ (۷) مسئلہ من یرد (۵) پر برابر تقسیم نہ ہونے سے مسئلہ من یرد کو اصل مسئلہ میں ضرب دیاتو چالیس کا مسئلہ ہوا، زوجتین کے حصے کو پانچ میں اور من یرد کے سہام کو سات میں ضرب دیا؛ پھر سہام، رؤس میں کسر آنے سے تصحیح کرنی پڑی۔