تقریظ
مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی)
علم المیراث کی اہمیت و فضیلت قرآن و حدیث سے روز روشن کی طرح واضح ہے؛ لیکن امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا یہ المیہ ہے کہ وہ اتنے بڑے فریضہ سے تغافل سے کام لے رہی ہے، اور وارثوں کو -خاص کر کے بہنوں کو- ان کے حقِ میراث سے محروم کرتی ہے، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ: امت کو اس فریضہ کی اہمیت کا احساس ہی نہیں ، دوسری وجہ یہ ہے کہ: امت کو اس کے احکام سے نا واقفیت ہے۔ اس فن کے مسائل چوں کہ مشکل بھی ہے، اسی وجہ سے مدارس کے طلبہ سراجی کے پڑھنے کے دوران دِقت میں پڑ جاتے ہیں ، حتیٰ کہ اس کو مشکل سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں ۔
اس سلسلے میں مولوی الیاس سلمہٗ نے بڑی محنت و عِرق ریزی سے اِس کے مسائل کو عام فہم میں بڑے آسان کر کے جمع کیے ہیں ؛ بلکہ جناب موصوف نے سراجی کا اردو زبان میں ’’متبادل‘‘ پیش کیا ہے۔ اللہ کی ذاتِ پاک سے امید و دعا ہے کہ: وہ اس کتاب کو مفید در مفید بنائے، اور اہلِ مدارسِ اسلامیہ سے توقع ہے کہ: وہ اِس کتاب کو ہاتھ در ہاتھ لے کر طلبا کی پریشانی کو دور کرنے میں ممد و معاون بنیں ۔
اخیر میں دعا گو ہوں کہ: اللہ پاک موصوف کی اس کاوش کو بے انتہاء قبولیت سے نوازے اور ذخیرۂ آخرت و ذریعۂ نجات بناوے۔(آمین)
(حضرت مولانا)یونس تاجپوری(صاحب)
شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی،سابر کانٹھا، گجرات، (الہند)