(۲) عصباتِ نسبیہ
عصبات:میت کے وہ رشتہ دار ہیں جن کا حصہ قرآن و حدیث میں متعین نہیں ہے؛ بلکہ وہ تنہا ہونے کی صورت میں تمام ترکہ کے، اور ذوی الفروض کے ساتھ ہوں تو باقی ماندہ ترکہ کے مستحق ہوتے ہیں (۱)۔
عصبۂ نسبی:وہ لوگ ہیں جومیت سے نسب کا رشتہ رکھتے ہوں ، جیسے: باپ، دادا، بیٹا، پوتا۔اگر ذوی الفروض سے مال بچ جائے تو عصبات نسبیہ پر تقسیم کیا جائے گا۔
(۳) عصبات سببیہ
عصبۂ سببی معتِق(میت کے آزاد کرنے والے) کو کہتے ہیں ۔
(۴) عصبۂ سببی کے عصبات
اگر معتِق خود نہ ہو تو میراث اُس کے عصباتِ نسبیہ کو ملے گی، اور اگر وہ بھی نہ ہوں تو اُس کے عصباتِ سببیہ (معتِق کے معتِق الخ) کو ملے گی۔
تنبیہ: اِن دونوں صورتوں میں صرف مرد ہی ترکہ کے حق دار ہوں گے عورتیں نہیں ۔
(۵) رد بذوی الفروض
جب میت کے ہر دو عصبات میں سے کوئی بھی موجود نہ ہو، تو پھر باقی ماندہ
(۱) نوٹ:یہ عصبہ بنفسہ کا حکم ہے، بغیرہ اور مع غیرہ کا نہیں ۔