جیم: ما بقی اور من یردّ علیہ کے رؤوس کے درمیان تباین کی نسبت ہو تو کل عدد رؤس کو من لا یرد علیہ کے مسئلۂ مخرج میں ضرب دو اور حاصل ضرب کو تصحیح سمجھو۔
مثال: زوج، بنات؍۵(۱)۔
قاعدہ(۴): اگر مسئلہ میں من لا یرد علیہکے ساتھ من یرد علیہ کی متعدد اصناف ہو تو زوجین کو اقلِ مخارج سے اُن کا حصہ دینے کے بعد باقی جو وارثین من یرد علیہ میں سے ہیں ، اُن کا الگ مسئلہ بناؤ:
الف: اب اگر زوجین کے مسئلہ کا مابقی من یرد علیہ کے مسئلہ پر برابر تقسیم ہو جاتا ہے توبس، کچھ اَور کرنے کی ضرورت نہیں ؛ البتہ اگر کسر واقع ہو تو قواعدِ تصحیح کے مطابق تصحیح کی جائے گی۔
مثال: زوجہ، اخت لام؍۲، اخ لام، ام(۲)۔
باء: اگر زوجین کے مسئلہ کا ما بقی من یرد علیہ کے مسئلہ پر برابر تقسیم نہ ہو تو من یرد علیہ کے مسئلہ کومن لا یرد علیہ کے مسئلۂ مخرج میں ضرب دیں ، اور حاصلِ ضرب کو فریقین کے حصہ کے لیے مخرج سمجھیں ۔
حصہ نکالنے کا طریقہ: من لا یرد علیہکے سہام کومن یرد علیہ کے مسئلہ (ردِّیہ) میں ضرب دو، اورمن یرد علیہ کے سہام کو من لا یرد علیہ کے مخرج سے ما بقی میں ضرب دو،اِس کے بعد اگر کسر واقع ہوتا ہے تو بہ قواعدِ مذکورہ تصحیح کرو۔
جیم(۱) جیسے: مــہ۴ ۲۰
میت
زوج بنات ۵
۱ ۱۵
فے
۵ ۳
فرضِ زوج سے باقی ماندہ (۳) اور رؤسِ بنات (۵) میں تباین تھا ، لہذا کل رؤس (۵) کو ضرب دیا۔
۴ ۳
الف (۲) جیسے: مـہ ما فے مسئلہ من یرد ۶ ردت الیٰ ۳
میت
زوجہ اخت لام (۲) اخ لام ام
۱ ۱ ۱ ۱
فرض زوجہ سے باقی ماندہ (۳) مسئلہ من یرد (۳) پر برابر تقسیم ہونے سے مخرج من لایرد (۴) کو ہی تصحیح قرار دیاگیا۔