Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

44 - 56
ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان
	میت کے ترکہ میں سے ہر وارث و فریق کا حصہ معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ: تصحیح و ترکہ کے ما بین نسبت دیکھے بغیر ہر فرد یا فریق کے تصحیح سے ملے ہوئے سہام کو کل ترکہ میں ضرب دے کر حاصلِ ضرب کو کل عددِ تصحیح پر تقسیم کر دیا جائے، اور خارجِ قسمتِ ترکہ میں سے اُس فرد یا فریق کا حصہ شمار کیا جائے۔
	مثال: بنتان ، اب، ام ترکہ:۷ دینار/ زوج، جدہ، اختان۔ ترکہ:۱۲ (۱)۔
قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان
	اگر قرضہ ترکہ سے زیادہ ہو تو قرض خواہوں کے درمیان قرضوں کے تناسُب سے ترکہ تقسیم کیا جائے گا۔ اِس کے لیے ہر قرض خواہ کو وارث کی جگہ اور اُن کے قرضوں کو سہام کی جگہ لکھا جائے گا، اور سارے قرضوں کو جوڑ کر مجموع الدیون کو تصحیح کی جگہ پر لکھا جائے گا، پھر ترکہ اور مجموع الدیون میں نسبت دیکھو:
                                            


   (۱)ترکہ و تصحیح کے ما بین تباین
          ۶
     جیسے: مــہ                           ترکہ: ۷ دینار
میت
      بنتان             اب              ام
      ثلثان            سدس            سدس
         ۴                 ۱                  ۱
لکل فریق ۴  ۴  ۶                 ۱    ۱  ۶              ۱    ۱  ۶ 
          ۶
     جیسے: مــہ                           ترکہ: ۷ دینار
میت
      بنت       بنت        اب          ام
      ثلثــــــــــــان        سدس        سدس
        ۲           ۲          ۱              ۱
لکل فرد    ۲   ۱  ۶         ۲   ۱  ۶       ۱    ۱  ۶          ۱    ۱  ۶ 


   ترکہ و تصحیح کے ما بین توافق
     جیسے: مــہ۶   عـــــ۸                 ترکہ: ۱۲ دینار
میت
      زوج             جدہ             اختان                       
      نصف           سدس             ثلثان
         ۳               ۱                 ۴
لکل فریق  ۴   ۴  ۸             ۱     ۴  ۸              ۶ 
   جیسے: مــہ۶   عـــــ۸               ترکہ: ۱۲ دینار
میت
      زوج       جدہ        اخت       اخت                      
      نصف      سدس         ثلثـــــــــــــان
          ۳         ۱             ۲           ۲
لکل فرد     ۴   ۴  ۸        ۱     ۴  ۸          ۳          ۳


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter