Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

39 - 56
اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 
	دو عددوں کے درمیان چار نسبتوں میں کسی ایک نسبت کا ہونا ضروری ہے، وہ چار نسبتیں یہ ہیں : تماثل، تداخل، توافق، تباین۔
	تماثل: دو عددوں میں سے ایک عدد کا دوسرے عدد کے ہم مثل ہونا ہے، مثلاً: چار چار،اور اِن دونوں کو ’’متماثلین‘‘ کہتے ہیں ۔
	 تداخل:دو عددوں میں سے چھوٹا عدد بڑے عدد کو کاٹ دے، یا یوں کہیے کہ: چھوٹے عدد پر اُس کا ایک مثل یا چند مثل بڑھایا جائے تو وہ بڑے عدد کے مساوی ہو جائے، مثلاً:تین اورچھ، کہ تین پرمزید تین بڑھایا جائے تو چھ کے مساوی ہو جائے گا، اِن دو عددوں کو ’’متداخلین‘‘ کہتے ہیں ۔
	توافق: دو عددوں میں سے چھوٹا عدد تو بڑے عدد کو فنا نہ کر سکتا ہو؛لیکن کوئی تیسرا عدد ایسا ہو جو دونوں کو فنا کر دے، مثلاً:آٹھ اور بیس کو عددِ ثالث یعنی: چار فنا کر دیتا ہے، اِس توافق کو ’’توافق بالربع‘‘(۱)کہتے ہیں ، اور ایسے دو عددوں کو ’’متوافقین‘‘ کہا جاتا ہے۔
	تباین: دو عددوں میں سے نہ توچھوٹا عدد بڑے عدد کو فنا کرتا ہو، اور نہ کوئی عددِ ثالث ہو جو دونوں کو فنا کر سکتا ہو، تو دونوں کے درمیان نسبتِ تباین قرار دی جائے گی، مثلاً: ۹؍ اوردس، اور اِن دو عددوں کو ’’متباینین‘‘ کہا جاتا ہے۔ 
                                            
	(۱)توافق کی تعبیرات: اگر دو عددوں کے درمیان دو سے توافق ہو تو ’’توافق بالنصف‘‘، اور تین سے ہوتو ’’توافق بالثلث‘‘، اور دس سے ہوتو ’’توافق بالعُشر‘‘ کہتے ہیں ، اور دس کے بعد والے اعداد میں ’’بجزئٍ من‘‘ کے اضافے کے ساتھ توافق کی تعبیر ہوگی، مثلاً: گیارہ سے توافق ہوتو ’’توافق بجزئٍ من احَد عشر‘‘ سے تعبیر کریں گے۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter