ما في الید: مناسخہ میں میت کے اس حصہ کو کہتے ہیں جو اُسے اوپر کے ایک یا چند مورثوں سے ملا ہو۔
المبلغ: مناسخہ میں سب سے آخری بڑی تصحیح کا وہ عدد کہ جس سے موجودہ ورثا کے حصے نکلتے ہوں ۔
الاحیاء:مناسخہ میں مورثِ اعلیٰ کے موجودہ تمام زندہ ورثاکی جماعت۔
ذ وی الارحام کا بیان
میت کے رشتہ دار تین قسم پر ہیں :عصبات، ذوی الفروض اور ذوی الارحام۔
ذوی الفروض اور عصبات کی موجود گی میں ذوی الارحام محروم رہتے ہیں ؛ مگر عصبات اور ذوی الفروض نسبی کی عدم موجودگی میں یہ ذوی الارحام عصبیت کے طریقے سے ترکہ کے مستحق ہو جاتے ہیں ، یعنی اُن کے لیے ذوی الفروض کی طرح حصے مقرر نہیں ہیں ؛ بلکہ اُن میں جو بھی رشتے دارصِنف اور درجے کے اعتبار سے میت سے سب سے زیادہ قریب ہو، وہی عصبات کی طرح کل ترکہ کا مستحق ہوگا، اور بقیہ سب محروم رہیں گے۔
استحقاقِ اِرث کے لحاظ سے یہ حسبِ ذیل چار اصناف پر منقسم ہیں :
صنفِ اول: فرعِ میت: بیٹیوں ، اورپوتیوں کی مذکر و مؤنث اولاد۔
صنف دوم:اصلِ میت: فاسد اجداد(نانا، نانا کا باپ اوپر تک)، و فاسد جدات (نانا کی ماں ، نانا کی ماں کی ماں )۔
صنفِ سوم: فرعِ ابِ میت: ہر قسم کی عینی، علاتی اور اخیافی بہن کی مذکر