۲)میت کی لڑکی، پوتی الخ ہوتو دادا کو سدس ملے گا اور عصبہ بھی ہوگا۔
۳)میت کی مذکرو مؤنث کوئی اولاد نہ ہو، تو دادا خالص عصبہ ہوگا۔
۴)باپ کی موجودگی میں دادا محروم(محجوب) ہوگا(۱)۔
جد صحیح:وہ مذکر اصلِ بعید ہے جس کو میت سے رشتہ جوڑنے میں ام (مؤنث) کا واسطہ نہ آئے،جیسے: اب الاب(دادا)، اب اب الاب (پَردادا)۔
جد فاسد: وہ مذکر اصلِ بعید ہے جس کامیت سے رشتہ جوڑنے میں ام (مؤنث) کا واسطہ آئے، جیسے: اب الام(نانا)، اب امّ الاب(باپ کانانا)۔
(۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن)
اخیافی بھائی بہنوں کی تین حالتیں ہیں :
۱)اگر اخیافی بھائی بہن میں سے کوئی ایک ہی ہو تو سدس ملے گا(۲)۔
۲)دو یا زیادہ ہوں تو ثلث ملے گا،اور وہ ثلث بھائی بہن کے درمیان برابر تقسیم ہوگا۔
۳)اگر میت کا لڑکا، پوتاالخ، لڑکی، پوتی الخ،یا باپ دادا میں سے کوئی ایک بھی ہو، تو اخیا فی بھائی بہن محروم ہوں گے۔
(۱) باپ اور دادا کے ما بین چار مسائل میں فرق ہے : پہلا مسئلہ احوال اخت لاب میں ، دوسرا مسئلہ احوال ام میں اور تیسرا مسئلہ احوال جدۂ صحیحہ میں مذکور ہے،اور چوتھا مسئلہ صاحب سراجی نے باب العصبات کے ضمن میں بیان کیا ہے۔
مــہ۶
میت
زوج ام اخ خف عم
نصف ثلث سدس م
ف ۳ ف ۲ ف ۱
مــہ۶
میت
زوج ام اخ خف اخت خف
نصف سدس ثلــــــــــــــــــث
ف ۳ ف ۱ ف ۱ ف ۱
مــہ۲
میت
بنت اخت عن اخت خف
نصف عصبہ مع الغیر م
ف ۱ معــ ۱