Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

11 - 56
پیش لفظ
	حامداً ومصلیاً ومسلماً
	اما بعد! علومِ دینیہ میں علم فرائض کی اہمیت اہل علم پر مخفی نہیں ؛کیوں کہ یہ وہی علم ہے جس کے احکام کے بارے میں {فریضۃ من اللّٰہ}، {وصیۃ من اللّٰہ} کا تاکیدی حکم جاری ہوا ہے،قرآن و حدیث میں اِس فن کو مفصل بیان کیا گیا ہے، مزید براں اِس کی تعلیم و تعلم کی ترغیب و اہمیت کا اندازہ خود شانِ رسالت سے نکلے ہوئے اِن جواہر سے ہوتا ہے: ’’تعلموا الفرائض و علّموہا الناس‘‘ الخ۔ (دارمي) ’’فإنہا نصف العلم، وہو ینسأ، وہو أول شيئٍ ینزع من أمتي‘‘ الخ۔ (ابن ماجۃ)
	علمِ فرائض پر علما نے مستقل کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ، اُن میں سب سے زیادہ مقبولیت ’’الفرائض السراجیۃ‘‘ معروف بہ ’’سراجی‘‘ کو ہوئی، اور یہ ہی کتاب عموماً داخلِ نصاب ہے۔
	جیسا کہ دیگر فنون میں کسی عربی فنی کتاب شروع کرنے سے پہلے کوئی نہ کوئی اردو رسالہ طلبا کو یاد کروایا جاتا ہے، اِس کے بعد وہ کتاب شروع کی جاتی ہے، اِس سے فن کی وحشت ختم ہوجاتی ہے اور بہ آسانی کتاب ضبط میں بھی آجاتی ہے۔ اکثر وبیشتر فنون میں کوئی نہ کوئی مختصر رسالہ موجود ہے؛ لیکن علم فرائض میں سراجی سے قبل پڑھانے کے قابل مختصر رسالہ احقر کی نظر سے نہیں گزرا، بہ ایں غرض احقر نے یہ معمولی سی کاوش کی ہے جس سے طلبا کا تعاون ہوسکے، اور اِس کو سراجی سے قبل پڑھالیا جائے؛ تاکہ فن کی اجنبیت، اپنائیت سے بدل جائے، اور کتاب کو


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter