پیش لفظ
حامداً ومصلیاً ومسلماً
اما بعد! علومِ دینیہ میں علم فرائض کی اہمیت اہل علم پر مخفی نہیں ؛کیوں کہ یہ وہی علم ہے جس کے احکام کے بارے میں {فریضۃ من اللّٰہ}، {وصیۃ من اللّٰہ} کا تاکیدی حکم جاری ہوا ہے،قرآن و حدیث میں اِس فن کو مفصل بیان کیا گیا ہے، مزید براں اِس کی تعلیم و تعلم کی ترغیب و اہمیت کا اندازہ خود شانِ رسالت سے نکلے ہوئے اِن جواہر سے ہوتا ہے: ’’تعلموا الفرائض و علّموہا الناس‘‘ الخ۔ (دارمي) ’’فإنہا نصف العلم، وہو ینسأ، وہو أول شيئٍ ینزع من أمتي‘‘ الخ۔ (ابن ماجۃ)
علمِ فرائض پر علما نے مستقل کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ، اُن میں سب سے زیادہ مقبولیت ’’الفرائض السراجیۃ‘‘ معروف بہ ’’سراجی‘‘ کو ہوئی، اور یہ ہی کتاب عموماً داخلِ نصاب ہے۔
جیسا کہ دیگر فنون میں کسی عربی فنی کتاب شروع کرنے سے پہلے کوئی نہ کوئی اردو رسالہ طلبا کو یاد کروایا جاتا ہے، اِس کے بعد وہ کتاب شروع کی جاتی ہے، اِس سے فن کی وحشت ختم ہوجاتی ہے اور بہ آسانی کتاب ضبط میں بھی آجاتی ہے۔ اکثر وبیشتر فنون میں کوئی نہ کوئی مختصر رسالہ موجود ہے؛ لیکن علم فرائض میں سراجی سے قبل پڑھانے کے قابل مختصر رسالہ احقر کی نظر سے نہیں گزرا، بہ ایں غرض احقر نے یہ معمولی سی کاوش کی ہے جس سے طلبا کا تعاون ہوسکے، اور اِس کو سراجی سے قبل پڑھالیا جائے؛ تاکہ فن کی اجنبیت، اپنائیت سے بدل جائے، اور کتاب کو