تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم
(سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شریعتِ اسلامیہ نے اُمت کو جوضوابط عطا فرمائے ہیں اُس کی مختلف نوعتیں ہیں : بعض کاتعلق عبادات سے ہیں ، بعض کامعاملات سے ہیں ، بعض کا مُعاشَرت واخلاق سے ہیں ؛ اِن ہی قواعد وضوابط میں ایک اہم شعبہ ’’علمِ میراث‘‘ کا ہے، قرآن کریم میں مکمل رکوع احکامِ میراث کے بارے میں نازل کیا گیا، اور اُس کو {فَرِیْضَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ} نیز {وَصِیَّۃٌ مِّنَ اللّٰہِ} کے تاکیدی الفاظ سے مؤکد کیا گیا ہے۔
عُلما نے ہمیشہ اِس فن (فن علم میراث)کی طرف توجہ کی ہے، اور وُرثاء کے حِصص کو تفصیل سے بیان کیا ہے، ہمارے مدارس میں اِس فن کی مشہور کتاب ’’الفرائض السراجیۃ‘‘ طلبا کو پڑھائی جاتی ہے، جس کی اردو عربی شروحات بھی طبع ہوچکی ہیں ،پھر بھی ضرورت تھی کہ اِس اہم فن کی کوئی آسان اور مختصر کتاب مُرتَّب کی جائے جس کو مبتدی طلبا آسانی سے سمجھ سکیں ، اِسی ضرورت کے پیش نظر ’’مدرسہ دعوۃ الایمان‘‘ کے جواں سال وجواں ہمت مُدرِّس، عزیزم مولوی محمد الیاس گڈھوی -زَادَہُ اللّٰہُ عِلْماً وَّفَضْلاً- نے ’’معین السراجی‘‘ کے نام سے سہل انداز میں یہ رسالہ تالیف فرمایا ہے، جو مبتدی طلبا کو بہت مفید اور سہلُ الاستفادہ ہے، اور امیدہے کہ فنِ میراث کے اصول وقواعد کے سمجھنے میں طلبا کو بہت آسانی ہوجائے گی۔