تعریفِ علمِ فرائض: یہ چند قواعد اور جزئیات فقہیہ کا ایسا علم ہے جس سے میت کے ترکہ کو اس کے مستحقین کے درمیان تقسیم کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے۔
موضوع: ترکہ اور اُس کے مستحقین ہے۔
غرض: حق والوں کا حق پہچاننا، اور ترکے کی تقسیم میں غلطی سے بچنا۔
حکمِ شرعی: فرض کفایہ(۱)۔
(۱) شرعی رتبہ:اِس فن کامقام اِن آیات واحادیث سے معلوم ہوتاہے:
۱) {آبآؤکمْ وأبناؤکمْ لا تدرون أیُّھمْ أقرب لکمْ نفعاً، فریضۃً من اللّٰہ، إنّ اللّٰہ کان علیماً حکیماً} [نساء:۱۱]
۲) {وصیۃ من اللّٰہ، واللّٰہ علیم حلیم}[نساء،۱۲]
۳) {یبیّن اللّٰہ لکمْ أنْ تضلوا، واللّٰہ بکلِّ شییٍٔ علیمٌ}
۱) عن ابن مسعودٍص قال: قال لی رسول اللّہ ا: تعلَّموا العلم وعلِّموہ الناس؛ تعلَّموا الفرائض وعلِّموہا الناس، تعلَّموا القرآن وعلِّموہ الناس، فإني امرئٌ مقبوضٌ، والعلم سیُنقبض، ویظھر الفتنُ حتی یختلف اثنان في فریضۃٍ لا یجدان أحداً یفصل بینہما۔رواہ الدارمي والدار قطني۔ (مشکوٰۃ شریف۱؍۳۸)
۲) عن أبی ہریرۃقال: قال رسول اللہا:یا أباہریرۃ! تعلموا الفرائض وعلِّموہا، فإنہ نصفُ العلمِ، وہو یُنسأ، وہو أولُ شيئٍ یُنزع من أمتي۔(ابن ماجہ ص:۱۹۵ مکتبۂ بلال دیوبند)
اس فن کی اہمیت کا بہ خوبی اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دیگر احکام: نماز، روزہ وغیرہ اجمالاً نازل فرمائے ہیں ، اور اُن کی تفصیل نبی کریم ا کے حوالے کردی ہے، جب کہ وراثت کی کافی تفصیلات خود نازل فرمائی ہے۔