Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

15 - 56
تعریفِ علمِ فرائض:  یہ چند قواعد اور جزئیات فقہیہ کا ایسا علم ہے جس سے میت کے ترکہ کو اس کے مستحقین کے درمیان تقسیم کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے۔
موضوع:  ترکہ اور اُس کے مستحقین ہے۔
غرض:  حق والوں کا حق پہچاننا، اور ترکے کی تقسیم میں غلطی سے بچنا۔
حکمِ شرعی:  فرض کفایہ(۱)۔
                                             
	(۱)  شرعی رتبہ:اِس فن کامقام اِن آیات واحادیث سے معلوم ہوتاہے:
	۱) {آبآؤکمْ وأبناؤکمْ  لا تدرون أیُّھمْ أقرب لکمْ نفعاً، فریضۃً من اللّٰہ، إنّ اللّٰہ کان علیماً حکیماً} [نساء:۱۱]
	۲) {وصیۃ من اللّٰہ، واللّٰہ علیم حلیم}[نساء،۱۲]
	۳) {یبیّن اللّٰہ لکمْ أنْ تضلوا، واللّٰہ بکلِّ شییٍٔ علیمٌ}
	۱) عن ابن مسعودٍص قال: قال لی رسول اللّہ ا: تعلَّموا العلم وعلِّموہ الناس؛ تعلَّموا الفرائض وعلِّموہا الناس، تعلَّموا القرآن وعلِّموہ الناس، فإني امرئٌ مقبوضٌ، والعلم سیُنقبض، ویظھر الفتنُ حتی یختلف اثنان في فریضۃٍ لا یجدان أحداً یفصل بینہما۔رواہ الدارمي والدار قطني۔ (مشکوٰۃ شریف۱؍۳۸)
	۲) عن أبی ہریرۃقال: قال رسول اللہا:یا أباہریرۃ! تعلموا الفرائض وعلِّموہا، فإنہ نصفُ العلمِ، وہو یُنسأ، وہو أولُ شيئٍ یُنزع من أمتي۔(ابن ماجہ ص:۱۹۵ مکتبۂ بلال دیوبند)
	اس فن کی اہمیت کا بہ خوبی اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دیگر احکام: نماز، روزہ وغیرہ اجمالاً نازل فرمائے ہیں ، اور اُن کی تفصیل نبی کریم ا کے حوالے کردی ہے، جب کہ وراثت کی کافی تفصیلات خود نازل فرمائی ہے۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter