(لکیر سے اوپر والے عدد) کا اضافہ کر دیں گے جس سے سارا ترکہ پھیل جائے گا، اسی طرح تصحیح کو مخرجِ کسر میں ضرب دیں گے تو تصحیح بھی پھیل جائے گی، اب دونوں مبلغوں میں نسبت دیکھ کر گذشتہ قواعدِ جاری کریں گے۔
مثال:زوج، ام، اب(۱)۔
تخارج کا بیان
میت کے ترکہ میں سے کوئی متعین چیز مثلاً: دکان، مکان، اراضی یا نقد روپے پیسے کسی وارث کے لیے مناسب اور مرغوب ہو، ایسی صورت میں وہ وارث اس متعین چیز کو لے کر اپنے حصۂ وراثت سے دست بردار ہونا چاہے اور دیگر ورثا بھی بہ طیبِ خاطر راضی ہو تو ایسا کرنا جائز ہے۔
اصطلاحی تعریف: ایک یا چند وارثوں کا ترکہ میں سے باہمی رضا مندی سے کوئی معین چیز لے کر باقی ترکہ سے دست بردار ہوجانا۔
قاعدہ: اگر کوئی وارث مُصالَحت کرلے تواولاً مُصالِح کو (کالعدم مانے بغیر) تمام ورثاء کے ساتھ لکھ کر مسئلہ کی تصحیح کی جائے، پھر صلح کرنے والے کے حصہ کو تصحیح سے گھٹادیا جائے، گھٹانے کے بعد باقی ماندہ سہام پر ترکہ تقسیم کیا جائے گا۔
(۱) ۶ ۴ ۷ ۱ ۵
جیسے: مـہ ۱۲ فقــ مرحومہ ہندہ ترکہ ساڑھے سات دینار ۲ ۱۵ فقــ
میت
زوج ام اب
۳ ۱ ۲
۳ ۱ ۲
۳ ۴ دینار ۱ ۴ دینار ۲ ۴ دینار
تشریح: ترکہ میں نصف کی کسر تھی تو ترکہ (۷) کو دو میں ضرب دے کر حاصل چودہ ہوئے، جس کے ساتھ وہ ایک کسر ملاکر کل پندرہ ہوئے۔اسی طرح تصحیح (۶) کو دو میں ضرب دے کر حاصل بارہ ہوئے،بارہ تصحیح اور پندرہ
ترکہ میں توافق بالثلث تھا؛ اس لیے تصحیح کا وفق چار اور ترکہ کا پانچ ہوا، اب ہروارث کے سہام کو وفق ترکہ (۵) میں ضرب دے کر حاصل ضرب کو وفق تصحیح (۴) پر تقسیم کرکے حاصل قسمت کو ترکہ سے ورثاء کے حصے قرار دیے ۔