ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
اَنْ یَّقَعَ مِنَ الْاَرْضِ ۔حقیقت یہ ہے کہ قربانی کا خون زمین پرگرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک مقام حاصل کرلیتاہے یعنی قبول ہوجاتا ہے، فرمایافَطِیْبُوْابِھَا نَفْسًا ١ پس یہ قربانی طیب خاطر اور دل کی خوشی کے ساتھ کیا کرو۔ '' ٭ ایک حدیث امام حسین سے روایت کی گئی ہے وہ فرماتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ :مَنْ ضَحّٰی طَیَّبَةً نَفْسُہ مُحْتَسِبًا ِلاُضْحِیَّتِة کَانَتْ لَہ حِجَابًا مِّنَ النَّارِ ۔ ٢ ''جو شخص نہایت خوش دلی کے ساتھ ثواب کی نیت سے قربانی کرے گا تویہ قربانی اُس کے لیے دوزخ میں جانے سے آڑ اور رُکاوٹ بن جائے گی۔'' ٭ ایک حدیث ِ پاک سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں :یَافَاطِمَةُ قُوْمِیْ فَاَشْھَدِیْ اَضْحِیَّتَکِ فاطمہ اُٹھو اور اپنی قربانی کے سامنے جاکر کھڑی ہوفَاِنَّ لَکِ بِاَوَّلِ قَطْرَةٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِھَا مَغْفِرَةً لِکُلَّ ذَنْبٍ دیکھو قربانی کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی تمہارے سابقہ ساے گناہ معاف کردیے جائیںگے اَمَا اِنَّہ یُجَائُ بِلَحْمِھَا وَدَمِھَا تُوْضَعْ فِیْ مِیْزَانِکِ سَبْعِیْنَ ضِعْفًا۔ دیکھو یہ قربانی قیامت کے دن اپنے گوشت اور خون کے ساتھ لائی جائی گی اور اُسے ستر گنا بڑھا کر تمہارے ترازو میں رکھا جائے گا ،اس موقع پر حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بھی تشریف فرما تھے اُنہوں نے سنا تو عرض کیایَارَسُوْلَ اللّٰہِ ھٰذَا لِآلِ مُحَمَّدٍ خَاصَّةً فَاِنَّھُمْ اَھْل لِمَا خُصُّوْا بِہ مِنَ الْخَیْرِاَوْ لِلْمُسْلِمِیْنَ عَامَّةً ٣ کیا قربانی کا یہ اجرو ثواب صرف آلِ محمد ۖ کے لیے ہے کیونکہ وہ تو ہر اُس خیرو بھلائی کے مستحق ہیں جو ان کے لیے خاص کی گئی ہو یا یہ سب مسلمانوں کے لیے ہے ؟ حضور علیہ السلام نے فرمایا یہ اجرو ثواب خصوصًا آلِ محمد کے لیے اور عمومًا تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔ '' ------------------------------١ مشکوة شریف ص ١٢٨ ٢ الترغیب والترہیب ٢ /١٠٠ ٣ الترغیب والترہیب ٢/١٠٠