ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
٭ دوسرا سبب نقصان کا اندیشہ ہے ،یعنی کسی شخص سے نقصان پہنچنے کا ڈر ہو کہ مارے گا پیٹے گا اگر اُس کی تابعداری نہ کی تو اُس سے نقصان پہنچے گا۔ ٭ تیسرا سبب تابعداری کامحبت ہے ۔کسی سے محبت ہو تو اُس کی محبت کی وجہ سے اُس کی تابعداری کی جاتی ہے ،محبوب اگرچہ کمزور ہو اُس سے نفع کی اُمید ہو نہ نقصان کا اندیشہ ۔دیکھوماں باپ اولاد کی تابعداری کرتے ہیں،بچے جو مطالبہ کرتے ہیں ماں باپ اُ س کو پورا کرتے ہیں،صرف محبت کی وجہ سے ماں باپ بچے کی تابعداری کرتے ہیں اُس کی ہر بات کو مانتے ہیں اور اُس کی پرورش کرتے ہیں حالانکہ اُن کو بچہ سے نفع کی کوئی اُمید نہیں نہ نقصان کا اندیشہ ہے، محبت کا تقاضا ہے کہ انسان محبوب کی تابعداری کرے۔ شاعر کہتاہے عاِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُّحِبُّ مُطِیْع ١ تم اللہ کی محبت کا دعوی کرتے ہو او ر اُس کے حکم کے خلاف کرتے ہو یہ محبت کے قانون کے خلاف ہے ۔ عاشق کی تو نشانی یہ ہےیُدَارِیْ ھَوَاہُ ثُمَّ یَکْتُمُ سِرَّہ وَیَخْشَعُ فِیْ کُلِّ الْاُمُورِ وَیَخْضَع ٢ حاصل کلام یہ ہے کہ تابعداری کے یہی تین اسباب ایک کو دوسرے کی تابعداری پر مجبور کرتے ہیں اللہ تعالیٰ میں یہ تینوں اسباب بدرجہ اتم موجود ہیں ،اللہ تعالیٰ سے اس قدر نفع کی اُمید ہے کہ دنیا میں کسی سے نہیں اللہ تعالیٰ سب کا مربی ،سب کا نگران ،سب کا پیدا کرنے والا اور سب کا پالنے والا ہے ،کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو اُس کو نفع نہیں پہنچا سکتا(وَلِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ )( مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَاْئُ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَائُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر) جسے چاہتا ہے شہنشاہ بنا دیتا ہے ،جسے چاہتا ہے غریب رکھتا ہے سب ------------------------------١ عاشق اپنے محبوب کی اطاعت کرتا ہے ۔ ٢ عاشق اپنی خواہشات کو گھماتا ہے اور اپنے بھید کو چھپاتا ہے اور تمام اُمور میں خشوع و خضوع اختیار کرتا ہے۔