عرض مرتب
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد:
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے مکمل ایک رکوع میں علم الفرائض کو ذکر کیا ہے ، اور رسول اللہ ﷺ نے اس علم کو نصف علم قرار دیا ، اسی اہمیت کے پیش نظر یہ علم علماء کے نزدیک بڑی قدر و منزلت کا حامل رہا ہے ، لیکن یہ علم دوسرے علوم کے بہ نسبت کچھ مشکل ہے اسلئے اس کے پڑھنے ، پڑھانے، سمجھنے اور سمجھانے میں بڑی دشواری پیش آتی ہے ، علامہ سجاوندیؒ نے انتہائی تحقیق و جستجو کے ساتھ سراجی کی تصنیف کی جو درس نظامی میں ایک مسلّم حیثیت رکھتی ہے، جس کی تسہیل کے لئے علماء نے بہت ساری شروحات تحریر کی ہیں ۔
احقر کی یہ کتاب کوئی مستقل تصنیف نہیں بلکہ وہ نوٹس ہیں جو احقر نے ترجمہ قرآن اور جلالین پڑھنے والے طلباء و طالبات کیلئے جمع کیا ہے ، عموماً مدارسِ اسلامیہ میں سراجی ہفتم عربی یا شعبۂ افتاء میں پڑھائی جاتی ہے، نیچے کی جماعتوں میں ترجمہ قرآن یا جلالین پڑھنے والے طلباو طالبات کو میراث کی آیتوں کا سمجھنا مشکل ہوتا ہے ، نیز سراجی کے علاوہ کوئی ایسی کتاب مدارس کے نصاب میں نہیں ہے جو آیات میراث سمجھنے میں معین و مددگار ثابت ہو ، اس کا احساس احقر کو دورانِ تدریس بہت زیادہ ہوا ہے ۔
اس کتاب کو ترتیب دینے میں کئی کتابوں سے استفادہ کیا گیا ، مسائل کی تخریج اور مثالوں کو دینے میں طرازی شرح سراجی کو مقدم رکھا گیا ہے اور کتاب کی ترتیب کا تمام کام حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمد جمال الدین صاحب قاسمی صدر مفتی دارالعلوم حیدرآباد کی نگرانی میں ہوا ، حضرت مفتی صاحب نے اخیر میں اس کی تصحیح بھی فرمائی اور قیمتی مشوروں سے نوازا ، اللہ تعالی آپ بہترین بدلہ عطافرمائے۔
اخیر میں احقر اپنے پیرو مرشدعارف باللہ حضرت مولاناشاہ محمدجمال الرحمن صاحب