(۸) اگرمقرلہ بالنسب بھی نہ ہو تو ترکہ اس شخص کو دیا جائے گا جس کے لئے میت نے سارے ترکہ کی وصیت کی ہو، اس کوموصی لہ بجمیع المال کہتے ہیں ۔
(۹) اگراوپر ذکر کردہ افراد میں سے کوئی نہ ہو تو میت کا ترکہ بیت المال میں جمع کرادیا جائے گا ۔
موانع ارث :
وارثین چند اسباب کی وجہ سے وراثت کے مستحق نہیں ہو پاتے ہیں، ان کو موانع ارث کہتے ہیں ۔
موانع ارث چار ہیں :
غلامی : غلام خواہ کسی بھی قسم کا ہو، وارثت سے محروم رہے گا ۔
قتل : قاتل مقتول کا وارث نہیں ہوگا (۱)
اختلاف ِدین : یعنی مسلمان غیر مسلم اور غیر مسلم مسلمان کا وارث نہیں ہوگا ۔
------------------------------
(۱) قتل کی پانچ قسمیں ہیں ۔قتل عمد ۔قتل شبہ عمد ، قتل خطا ، قتل شبہ خطا، قتل بالسبب ۔ ان پانچ قسموں میں سے شروع کی چارقسموں میں قاتل وراثت سے محروم رہے گا، اور اخیر کی قسم(قتل بالسبب) میں قاتل وراثت سے محروم نہیں ہوگا ۔
(۱)قتل عمد : امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک جان بوجھ کر کسی ہتھیار سے یا ہتھیار کے قائم مقام چیز سے قتل کرنے کو قتل عمد کہتے ہیں، اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اور قاتل وراثت سے محروم ہوتا ہے ۔
(۲)قتل شبہ عمد : امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک جان بوجھ کر کسی ایسی چیز سے قتل کرنا جو نہ ہتھیار ہو اور نہ ہتھیار کے قائم مقام ہو ، مگر اس سے قتل ہونے کا غالب گمان ہو،اس کو قتل شبہ عمد کہتے ہیں ۔ جیسے بڑی لاٹھی ، اس میں کفارہ اور دیت واجب ہوتی ہے اور قاتل وراثت سے محروم ہوتا ہے ۔
(۳)قتل خطا: کسی مسلمان یا مورث کو شکار سمجھ کر قتل کردینا، اس کو قتل خطا کہتے ہیں جیسے کسی ہرن کا نشانہ لیکر تیر چلایا اچانک مورث سامنے آگیا اور تیر لگ کر وہ مرگیا ۔
(۴)قتل شبہ خطا :انجانے قتل کا ہوجانا جیسے درخت یا چھت سے بے اختیار کسی پر گرجائے اور جس پر گرے وہ مرجائے ۔ان دونوں(قتل خطا اور قتل شبہ خطا ) میں کفارہ اور دیت خفیفہ واجب ہوگی ۔اور وارث وراثت سے محروم ہوجائے گا ۔
(۵) قتل با لسبب : قتل کا سبب اختیار کرنا جیسے راستہ پر کنواں کھوددیا اور کنوا ں کھودنے والے کا رشتہ دار اس میں گر کر مرگیا ، اس قتل سے عاقلہ پر دیت واجب ہوتی ہے ، قاتل وراثت سے محروم نہیں ہوگا۔