شکل میں ہو، ہر حال میں اسے مقررہ حصہ ملتا ہے ، اگر کوئی شحض اپنے مال میں سے عورتوں کو محروم کرتا ہے تو وہ کل قیامت میں جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
عموماً لڑکیوں کی شادی کے موقع پر جہیز کے نام سے طے شدہ رقم اور سامان دیتے ہیں ، اور جب وراثت کی تقسیم کا موقع آتا ہے تو لڑکیوں کو یہ کہہ کر وراثت سے محروم کردیا جاتا ہے کہ تمہاری شادی میں جو سامان اور رقم دی گئی ہیں وہی تمہارا حصہ ہے ، اب تمہیں کچھ نہیں ملے گا، یہ عورتوں کے ساتھ بڑی ناانصانی ہے ، اس سے بچنا چاہئے ؛ اس لئے کہ جہیز کے نام پر دی جانے والی رقم وراثت میں داخل نہیں ہے ، ؛ اگر چہ جہیز کے نام پر کتنی ہی رقم کیوں نہ دی گئی ہو؛ کیونکہ وراثت کا استحقاق تو مرنے کے بعد ہوتا ہے ۔
نابالغ وارثوں کا حکم
جس طرح وراثت میں عورتوں کا حصہ ہے اسی طرح نابالغ بچوں اور بچیوں کا بھی حصہ ہے، تقسیم وراثت کے وقت ان کو محروم کرنا ظلم ہے ؛ ہاں ان کی طرف سے ان کا کوئی ولی یا سرپرست وراثت حاصل کرے گا اور اس کے بالغ اور عقلمند ہونے تک اس کی حفاظت کریگا، تقسیم کے وقت اگر وہ اپنے حصہ سے دست بردار ہوجائے یا اس میں سے کچھ صدقہ ، خیرات یا ہدیہ کرنے کی اجازت دیں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، کیونکہ اس وقت وہ اس طرح کے تصرف کرنے کا اہل نہیں ہے ۔
پینشن (وظیفہ) کی رقم کی تقسیم
میت کے وظیفہ یا پنشن کے بقایاجات جو اس کی موت کے بعد وصول ہوں ان کی بھی دوسرے ترکہ کی طرح تقسیم ہوگی ؛ لیکن اگر موت کے بعد پنشن جاری رہی جس کو فیملی پنشن کہتے ہیں تو سرکاری کاغذات میں جس کا نام پنشن فارم میں درج ہے صرف وہی وصول کرنے کا حق دار ہوگا ۔