تقریظ
حضرت مولانا مفتی محمد جمال الدین صاحب دامت برکاتہم
صدر مفتی دارالعلوم حیدرآباد
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد:
اسلام میں علم فرائض کی بڑی اہمیت ہے ، اسے نصف علم قرار دیا گیا ہے ، اسے خود سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کا حکم ہے ، زبانِ رسالت سے یہ پیشین گوئی بھی ہے کہ یہ علم قرب قیامت میں سب سے پہلے اٹھالیا جائے گا ، اسی لئے صحابہ کرامؓ نے اس علم پر خاص توجہ دی اور اس میں مہارت پیدا کی ، پھر ائمہ اربعہ نے اس کے اصول و ضوابط کو کھول کھول کر بیان فرمایا ، اسکے بعد علماء امت نے اس پر مفصل کتابیں لکھیں ، جن میں علامہ سجاوندی کی کتاب’’سراجی‘‘ کافی مشہور ہے ،اور درسی نظامی میں داخل نصاب ہے ، فرائض میں یہی ایک کتاب داخل درس ہونے کی وجہ سے کماحقہ طلبا طالبات و فرائض کے اصول و ضوابط پر گرفت نہیں ہوپاتی تھی ، اسلئے ان کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے مولانا محمد غیاث الدین حسامی زید علمہ و فضلہ نے ’’ آسان اصول میراث ‘‘ نامی ایک کتاب ترتیب دی ہے ، جس میں مناسخہ تک کے سارے اصول میراث کو آسان زبان میں سمجھایا ہے ، اور مثالو ں سے اس کی وضاحت کی ہے ، میں نے بھی اس کتاب کو اول تا آخر پڑھا ہے ، اور مفید پایا ہے ۔
ضرورت ہے کہ اہل مدارس اس کتاب پر سنجیدگی سے غور فرمائیں اور سراجی سے پہلے اس کتاب کو داخل درس کرکے طلبہ کی آسانی کا سامان پیدا فرمائیں ، یوں بھی اگر سراجی پڑھنے کے دوران اس کتاب سے مدد لی جائے تو نفس مسئلہ کے سمجھنے میں بڑی کار آمد ثابت ہوگی ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی موصوف کی اس خدمت کو قبول فرمائے اور اہل علم کو اس سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین فقط
محمد جمال الدین قاسمی
۱۹ / ۵ / ۱۴۳۲ھ