ثامنۃ ہے جس کے معنی آٹھ کے ہیں لہذا مسئلہ تین، چھ، آٹھ سے بنے گا؛ لیکن نصف کا ہم نام کوئی عدد نہیں ہے؛ کیونکہ وہ کسی سے نکلا ہوا نہیں ہے؛ اسلئے اس کا ہم نام عدد ۲ مان لیا گیاہے تو نصف کا ہم نام عدد ۲ ہوا ۔مثلاً
مسئلہ ۴ مسئلہ ۲
زید میـــــــــــــــــــت زینب میـــــــــــــــــــت
بیوی چچا شوہر باپ
ربع عصبہ بنفسہ نصف عصبہ بنفسہ
۱ ۳ ۱ ۱
قاعدہ ۲
جب کسی مسئلہ میں دو یا تین حصے آئیں اور وہ فروضِ مقدرہ کے ایک ہی صنف کے ہوں تو سب سے چھوٹے ہم نام عدد سے مسئلہ بنے گا ، اور اسی چھوٹے ہم نام عدد سے تمام ورثاء کے حصے نکالیں گے ،مثلاً: نصف ، ربع ، ثمن آئے تو ثمن ( ثامنۃ ۸ ) سے مسئلہ بنے گا ؛کیونکہ یہی ان میں سب سے چھوٹا عدد ہے ،پھر اسی میں سے نصف اور ربع والے ورثہ کو بھی دیا جائے گا ۔ مثلاً:
مسئلہ ۴
زینب میــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
شوہر بیٹی چچا
ربع نصف عصبہ بنفسہ
۱ ۲ ۱
قاعدہ ۳
اگر فروضِ مقدرہ کے صنف اول کے نصف صنف ثانی کے تمام یا بعض حصوں کے ساتھ آئے تو مسئلہ چھ سے بنے گا اور چھ میں سے ہی تمام ورثہ کے حصے متعین کئے جائیں گے ۔